ماہِ رَمَضان کے روزے بِلا عذرِ شرعی نہ رکھنے والوں ، زکوٰۃ دینے سے کترانے والو ں ، فلمیں ڈِرامے دیکھنے والوں ، گانے باجے سننے والوں ، ماں باپ کوستانے والوں ، مسلمانوں کی بلااجازتِ شَرعی دل آزاریاں کرنے والوں ، چوریاں ڈکیتیاں کرنے و الوں ، لوگوں کو دھمکی آمیزچِٹھّیاں بھیج کر رقموں کا مطالبہ کرنے والوں ، جیب کترو ں ، لوگوں کی زمینیں دبا لینے والوں ، بے بس ہاریوں کا خون چوسنے والوں ، اِقتِدار کے نشے میں بد مست ہو کر ظلم و ستم کی آندھیاں چلانے والوں ، اپنی صحّت و دولت کے نشے میں بد مست ہو کر گناہوں کا بازار گرم کرنے والوں کو ہو سکتا ہے اِس ظاہِری زندگی میں کوئی قبر میں بند نہ کر سکے تاہَم عنقریب یعنی چند سال، چند ماہ ، چند دن بلکہ عین ممکن ہے چند گھنٹوں کے بعد موت آ سنبھا لے اور ان کو قبر میں اکیلا بند کر دیا جائے ! حضرت ِ سیِّدُنابکر عابِد رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ اپنی ماں سے کہتے ہیں : ’’ پیاری ماں ! کیا ہی اچھّا ہوتا کہ آپ میرے حق میں بانجھ ( یعنی بے اولاد) ہوتیں ۔ آہ ! اب تو میں پیدا ہو ہی گیا ہوں تو سن لیجئے کہ آپ کے بیٹے کوطویل عرصہ قبر میں بند رَہنا پڑے گا اور پھر وہاں سے نکلنے کے بعد میدانِ مَحشر کی طرف کُوچ کرنا ہوگا۔ ‘‘ (اِحْیَاءُ الْعُلُوْم ج۵ص۲۳۸)
گناہ سے بچنے کا ایک نسخہ
ہائے! ہائے! مرنے کے بعدکیسی بے کسی ہو گی! کس قَدَر بے بَسی ہو گی! میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! اگر آپ اپنی اِصلاح چاہتے ہیں تو گناہ کرنے کو جب جی چاہے اُس وقت یہ نسخہ استعمال کیجئے یعنی یہ سوچنے کی عادت ڈالئے کہ یقینی موت جو کہ آج بھی