Brailvi Books

مردے کے صدمے
7 - 36
 راحت پا گیا اور عذاب سے محفوظ رہا ۔   (اِحْیَاءُ الْعُلُوْم ج۵ص۲۴۹) 
کیا حال ہو گا ! 
    حضرتِ سیِّدُنا عَطاء بن یَسار رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ فرماتے ہیں :  نبیِّ اکرم،  نورِ مجسَّم،  شاہِ بنی آدم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے امیرُالمؤ منین حضرت سیِّدُنا عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سے فرمایا:  اے عمر!  جب آپ کا انتِقال ہو گا تو کیا حال ہو گا!  آپ کی قوم آپ کو لے جائے گی اور آپ کے لئے تین گز لمبی اور ڈیڑھ گز چوڑی قَبْر تیار کریں گے،  پھر واپَس آکر آپ کو غسل دیں گے اور کفن پہنائیں گے اور پھر خوشبو لگا کر آپ کو اُٹھا ئیں گے حتّٰی کہ آپ کو قَبْر میں رکھ دیں گے پھر آپ   (کی قبر)  پرمِٹّی برابر کر دیں گے اور آپ کو دفْن کر دیں گے اور جب وہ واپَس لوٹیں گے تو آپ کے پاس امتحان لینے والے دو فرِشتے مُنکَر و نکیر آئیں گے ، ان کی آواز بجلی کی کڑک جیسی اور ان کی آنکھیں اُچکنے والی بجلی کی طرح ہوں گی وہ اپنے بالوں کو گھسیٹتے ہوئے آئیں گے اور اپنے دانتوں سے  قَبْر کو کھود کر آپکو جھنجھوڑ دیں گے۔ اے عُمر!  اُس وقْت کیا کیفیَّت ہو گی؟ حضرتِ عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ نے عرض کی:  کیا اُس وقْت میری عَقْل آج کی طرح میرے ساتھ ہو گی؟ فرمایا:   ’’ ہاں ۔ ‘‘  عرض کی:  پھر اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّ  میں ان کو کافی ہوں گا۔  (اِتحافُ السّادَۃ للزّبیدی ج۱۴ص۳۶۲ ) 
میّت کی 	عَقْل سلامت رہتی ہے
	میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!  حُجّۃُ الْاسلام حضرتِ سیِّدُناامام محمد غزالی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ