Brailvi Books

مردے کے صدمے
5 - 36
کاشکے نہ دنیا میں پیدا مَیں ہوا ہوتا			قبْر و حشْر کا سب غم ختْم ہوگیا ہوتا
گلشنِ مدینہ کا کاش!  ہوتا میں سبزہ 			یا میں بن کے اِک تنکا ہی وہاں پڑا ہوتا
آہ!  سَلْبِ ایماں کا خوف کھائے جاتا ہے
کاشکے مِری ماں نے ہی نہیں جنا  ہوتا
دُنیوی چیزوں کا صدمہ
	میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! افسوس!  ہم صدموں سے بھر پور موت کی تیّاری سے یکسر غافِل ہیں ۔یاد رکھئے!  ہر وہ چیز جس سے زندگی میں آدمی کومحض دُنیوی مَحَبّت ہوتی ہے مرنے کے بعد اُس کی یاد تڑپاتی ہے اور یہ صدمہ مُردے کیلئے ناقابلِ برداشت ہوتا ہے،  اِس بات کو یوں سمجھنے کی کوشِش کیجئے کہ جب کسی کا پھول جیسا اِکلوتا بچّہ گُم ہو جائے تو وہ کس قَدَر پریشان ہو تاہے اور اگر ساتھ ہی اُس کا کاروبار وغیرہ بھی تباہ ہو جائے تو اُس کے صدمے کا کیا عالَم ہو گا!  نیز اگر وہ افسر بھی ہو اور مصیبت بالائے مصیبت اُس کا وہ عہدہ بھی جاتا رہے تو اُس پر جو کچھ صدمے کے پہاڑ ٹوٹیں گے اس کو وُہی سمجھے گا ،  لہٰذا اُس کو والِدَین ،  بیوی بچّوں ، بھائی بہنوں ،  اور دوستوں کا فِراق نیز گاڑی،  لباس،  مکان،  دکان،  فیکٹر ی،  عمدہ پلنگ،  فرنیچر،  کھانے پینے کی چیزوں کا ذخیرہ،  خون پسینے کی کمائی، عُہدہ وغیرہ ہرہروہ چیز جس سے اُسے مَحض دنیاکیلئے مَحَبّتتھی اُس کی جدائی کا صدمہ ہوتا ہے اور جو جتنا زِیادہ لذّتِ نفس کی خاطر راحَتوں میں زندگی گزارتاہے مرنے کے بعد اُن آسائشوں کے چھوٹنے کاصدمہ بھی اُتنا ہی زیادہ ہوگا،  جس کے پاس مال و دولت کم ہو اُس کو اُس کے چُھوٹنے کا غم