مرگی شریر جِنّ ہے
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! میرے آقا اعلیٰ حضرت ، اِمامِ اَہلسنّت،مولیٰناشاہ امام اَحمد رضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن فرماتے ہیں : (مِرگی) بَہُت خبیث بَلَا ہے اور اسی کو اُمُّ الصِبْیَانکہتے ہیں ، (بچوں کی ایک بیماری جس سے اعضا میں جھٹکے لگتے ہیں ) اگر بچّوں کو ہو، ورنہ صَرْع (مرگی) ۔ تجربے سے ثابت ہوا ہے کہ اگر پچیس بَرَس کے اندر اندر ہوگی تو اُمّید ہے کہ جاتی رہے اور اگر پچیس بَرَس کے بعد یا پچیس بَرَس والے کو ہوئی تو اَب نہ جائے گی۔ ہاں کسی ولی کی کرامت یا تعویذ سے جاتی رہے تو یہ اَمر آخَر (یعنی اور بات) ہے۔ یہ (یعنی مِرگی ) فی الحقیقت ایک (شریر جِنّ یعنی) شیطان ہے جو انسان کو ستاتا ہے ۔
بچّوں کومِرگی سے بچانے کا نُسخہ
بچّہ پیدا ہونے کے بعد جو اَذان میں دیر کی جاتی ہے ، اِس سے اکثر یہ (یعنی مِرگی کا ) مَرَض ہو جاتا ہے اور اگر بچّہ پیدا ہونے کے بعد پہلا کام یہ کیا جائے کہ نہلا کر اذان و اِقامت بچّے کے کان میں کہہ دی جائے تو اِنْ شَآءَاللہ عَزَّوَجَلَّعمر بھر (مِرگی سے) محفوظی ہے۔ (ملفوظات اعلیٰ حضرت ص۴۱۷ مکتبۃ المدینہ باب المدینہ کراچی)
رضاؔ کے سامنے کی تاب کِس میں
فلک وار اِس پِہ ترا ظِل ہے یا غوث
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد