کچھ مصنف اور کتاب کے بارے میں
اس وقت آپ کےہاتھوں میں’’تَنْبِیْہُ الْغَافِلِیْن مُخْتَصَرُمِنْہَاجِ الْعَابِدِیْن‘‘کااردو ترجمہ ہے۔یہ کتابحُجَّۃُالْاِسْلامحضرت سیِّدُناامام ابوحامدمحمدبن محمدغزالیعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْوَ الِی (متو فّٰی۵۰۵ھ)کی مشہورومعروف آخری تصنیف”مِنْہَاجُ الْعَابِدِیْن“کاخلاصہ ہےجوحضرت سیِّدُناعلامہ احمدبن زَینی دَحلان شافعیعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْکَافِینےفرمایاہے۔آپ۱۲۳۱ھ کو مکہ مکرمہ میں پیداہوئے۔علامہ شیخ محمدسعیدی مَقدَسی،علامہ شیخ عبداللہسراج حنفی اورمفتِیِ مکہ علامہ سیِّدمحمدکتبی حنفیرَحِمَہُمُ اللہُ تَعَالٰیوغیرہ جیسےاکابریْنِ وقت سےاکتسابِ علم وفیض کےبعدتبلیغ دین،تصنیف وتالیف اورافتا وتدریس کا آغاز فرمایا۔ فقہ شافعی کے مفتِیِ مکہ اور شیْخُ العلماء کےعظیم منصب پر فائز ہوئے اورتیرہویں صدی کے عظیم عالِم ومُؤَرِّخ قرار پائے۔آپ درس بڑی پابندی سےدیتےبالخصوص درسِ حدیث شریف کااہتمام کرتے،بقول علامہ سیِّدعبْدُالحی بن عبْدُالکبیرکَتّانیقُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی:درس حدیث میں آپ کاانہماک دیکھ کرکہا جاتا:ان کے نزدیک تو ”بخاری شریف“سورۂ فاتحہ کی طرح ضروری ہوگئی ہے۔(1)سیِّدی اعلیٰ حضرت امام اہلسنّت مولانا شاہ امام احمد رضا خانعَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰنسے آپ کاشفقت بھراتعلق رہا،۱۲۹۵ھ میں جب حج کےارادےسےاَعلیٰ حضرت اپنےوالدگرامی کےساتھ مکہ مکرمہ حاضرہوئےتو آپ نےاِن دونوں ہستیوں کوسنَدِحدیث سےنوازا اورامامِ اہلسنت بھی آپ کوجلیْلُ القدراَلقابات سےیادفرماتےہیں،مثلاً:عُلَمائےمکہ مکرمہ کے سردار، مولٰنا وَشَیْخُنَا وَبَرَکَتُـنَا، سیِّدی، اَلْمُحَدِّث، اَلْفَقِیْہ، اَلْفَھَّامَہ،علَّامَةُالْوَرٰی،عَلَمُ الْہُدٰی،سیِّدُ الْعُلَماء،اِمامُ الْعُلَماء،اَجَلُّ الْعُلَمَاء،اَکْمَلُ الْفُضَلَاء،شیْخُ الْاِسْلام،شیخُ الْاِسْلام بِالْبَلَدِ
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
…فھرس الفھارس،۱/۳۹۱،دار الغرب الاسلامی بیروت