( یعنی الٹے ہاتھ کی طرف والی) جیب کے برابر میں مسواک رکھنے کیلئے ایک چھوٹی سی جیب بنوالیں ۔ یوں پیارے آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکی پیاری پیاری سنّت مسواک شریف گویا سینے اور دل سے لگی رہے گی۔
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
{۶}سونے کے سکّے کے بدلے مسواک خریدی (حکایت)
حضرتِ سیِّدُنا عبدا لوہّاب شَعرانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِینقل کرتے ہیں : ایک بار حضرت ِسیِّدُنا ابو بکر شبلی بغدادی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْھَادِیکو وُضو کے وَقت مِسواک کی ضَرورت ہوئی، تلاش کی مگر نہ ملی،لہٰذا ایک دینار (یعنی ایک سونے کی اشرفی) میں مِسواک خرید کر استعمال فرمائی۔ بعض لوگوں نے کہا : یہ تو آپ نے بہت زیادہ خرچ کر ڈالا! کہیں اتنی مہنگی بھی مِسواک لی جاتی ہے! فرمایا :بیشک یہ دنیا اور اس کی تمام چیزیں اللہُ ربُّ العِزّت عَزَّ وَجَلَّکے نزدیک مچھر کے پر برابر بھی حیثیت نہیں رکھتیں ،اگر بروزِ قِیامت اللہ عَزَّ وَجَلَّنے مجھ سے یہ پوچھ لیا کہ ’’ تو نے میرے پیارے حبیب(صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ)کی سنّت (مِسواک) کیوں ترک کی؟ جو مال و دولت میں نے تجھے دیاتھااُس کی حقیقت تو(میرے نزدیک) مچھر کے پر برابر بھی نہیں تھی ،تو آخر ایسی حقیر دولت اِس عظیم سنّت ( مِسواک) کو حاصل کرنے پر کیوں خرچ نہیں کی؟‘‘تو کیا جواب دوں گا! (مُلَخَّص اَزلواقح الانوار ص ۳۸) اللہُ ربُّ العِزّت عَزَّ وَجَلَّکی ان سب پر رَحمت ہو اور اُن کے صَدقے ہماری بے حساب مغفِرت