ایک مُستَحَب بات کرنی اور مسلمانوں کو ایسی سخت بلا ( یعنی شریعت کے مسائل پر ہنسنے کی آفت)میں ڈالنا پسندیدہ نہیں۔‘‘(فتاوٰی رضویہ ج ۲۲ ص ۶۰۳ )
کان پر قلم رکھنا
لکھنے والے کا کان پر قلم رکھنا اچّھا ہے جیسا کہ حضرت سیِّدُنا زید ابن ثابت رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہفرماتے ہیں کہ میں نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ کے سامنے کاتب (یعنی ایک لکھنے والا آدمی) تھا میں نے حضورِ اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکو فرماتے سنا کہ قلم اپنے کان پر رکھو کہ یہ انجام کو زیادہ یاد کرانے والا ہے ۔(تِرمذی ج ۴ ص ۳۲۷ حدیث۳ ۲۷۲ )
مُفَسّرِشہیر حکیمُ الْاُمَّت حضر تِ مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الحَنّان اس حدیثِ پاک کے تحت فرماتے ہیں : اگر کاتب(یعنی لکھنے والا) قلم کو کان سے لگائے رکھے تو اُسے وہ مقصد یاد رہے گا جو اُسے لکھنا ہے۔ بہتر یہ ہے کہ قلم داہنے(یعنی سیدھے) کان پر رکھے۔ اللہ تَعَالٰی نے ہر چیز میں کوئی (نہ کوئی )تاثیر رکھی ہے، قلم کان میں لگانے کی یہ تاثیر ہے کہ اسے(یعنی کان پر قلم رکھنے والے کو) مضمون یاد رہتا ہے۔(مراٰۃ المناجیح ج۶ص۳۳۴) اس سے مراد نفسیاتی تاثیر واثر بھی ہوسکتا ہے ۔
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
مِسواک رکھنے کیلئے مخصوص جیب بنوا یئے
ہو سکے تو اپنے کرتے میں سینے پر دائیں بائیں دو جیب بنوایئے اور دل کی جانب