ارشاد فرماتے ہیں : ہم سے عہد لیا گیا ہے کہ ہر وضو کرنے اور ہر نماز پڑھنے سے قبل پابندی کے ساتھ مسواک کیا کریں گے اگرچِہ ہم میں سے اکثر کو (مسواک گم نہ ہو جائے اس لئے) اپنی گردن میں ڈوری کے ساتھ مسواک باندھنا پڑے یا عمامے کے ساتھ باندھنا پڑے جبکہ عمامہ فقط سر بند پر ہو اور اگر ٹوپی ہو تو ہم اس پر مضبوطی کے ساتھ عمامہ باندھیں گے اور مسواک کو بائیں (یعنی LEFT) کان کی طرف عمامے میں اٹکا لیں گے۔ (لواقح الانوار ج۱ ص۱۶)
فتنے کا خوف ہو تو مستحب ترک کرنا ہو گا
صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان اوربزرگانِ دین رَحِمَہُمُ اللہُ المُبِینکی مسواک شریف سے مَحَبَّت مرحبا! اور ان کی پیاری پیاری ادائیں صَد کروڑ مرحبا ! یہ ذِہن میں رہے ! آج کل مسواک کا ن پر رکھ کر یا گردن میں لٹکا کر یا عمامے شریف میں رکھ کر اگر کوئی گھرسے باہَر نکلے تو شاید لوگ انگلی اُٹھائیں اور مذاق اُڑائیں لہٰذا عوام کے سامنے یہ انداز اختیار نہ کیا جائے۔ میرے آقا اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہکی خدمت میں ایک مخصوص مستحب کام کے کرنے کے بارے میں اِستفتا پیش ہوا،(یعنی فتویٰ مانگاگیا) تو چُونکہ اُس امرِ مستحب پر ہند کے اندر عمل کرنے میں فتنے کا احتمال(یعنی امکان) تھا لہٰذا آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہنے ارشاد فرمایا : ’’جہاں اس کا رَواج ہے مستحب ہے،(مگر) ان بَلاد(یعنی ہند کے شہروں ) میں کہ اس کا ( نام و) نشان نہیں ، اگر واقِع ہو( یعنی کوئی کرے) تو جہال( یعنی جاہِل لوگ) ہنسیں اورمَسئلۂ شرعیہ پر ہنسنا اپنا دین برباد کرنا ہے، تو یہاں اِس پر اِقدام( یعنی عمل) کی حاجت نہیں ۔ خود