{۲}مسواک کو چُوسنا کیسا؟
’’ دُرِّمُخْتار‘‘کی عبارت :’’ مسواک چوسنے سے اندھا پن پیدا ہوتا ہے ،‘‘ کے تحت ’’ فتاوٰی شامی‘‘ میں ہے کہ بِغیرچُوسے لُعاب( یعنی تھوک) نگلنے کے بارے میں حکیم ترمذی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِینے فرمایا: ’’ مسواک کرتے وَقت شروع میں بننے والا لُعاب ( یعنی تھوک) نگل( یعنی پیٹ میں اُتار) لو کیونکہ یہ جذام و برص(یعنی کوڑھ جو کہ فسادِ خون کا ایک مرض ہے)اور موت کے سوا تمام بیماریوں کیلئے فائدہ مند ہے۔‘‘ (رَدُّالْمُحتار ج۱ص۲۵۱)
{۳}عِمامہ شریف میں مسواک
’’فتاوٰی شامی‘‘ میں ہے کہ بعض صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَانعمامہ شریف کے پیچ میں بھی مسواک رکھتے تھے۔(رَدُّالْمُحتار ج۱ص۲۵۱)
{۴} کان پر مسواک
حضرتِ سیِّدُنا زید بن خالد جُھنِی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ مسجد میں نماز کے لئے تشریف لاتے تو مسواک آپ عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کے کان پر اس طرح رکھی ہوتی جیسے کاتب (یعنی لکھنے والے) کے کان پر قلم رکھا ہوتا ہے۔ (تِرمذی ج۱ص۱۰۰حدیث۲۳)
{۵}گردن میں مسواک
دعوتِ اسلامی کے اِشاعتی اِدارے مکتبۃُ المدینہ کی مطبوعہ 518 صفحات پر مشتمل کتاب ، ’’ عمامے کے فضائل‘‘ صَفْحَہ402پر ہے:حضرت سیِّدنا امام عبدالوہّاب شعرانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی