مِسواک وضو کی سنَّتِ قبلیہ ہے(یعنی مسواک وضو سے پہلے کی سنّت ہے وُضو کے اندر کی سنّت نہیں لہٰذا وضو شروع کرنے سے قَبل مسواک کیجئے پھر تین تین بار دونوں ہاتھ دھوئیں اور طریقے کے مطابق وضو مکمّل کیجئے) البتّہ سنَّتِ مُؤَکَّدَہ اُ سی وقت ہے جبکہ منہ میں بدبو ہو ( ما خوذ از فتاویٰ رضویہ ج۱ ص ۸۳۷ )
عورَتوں کے لئے مسواک کرنا بی بی عائشہ کی سنّت ہے
٭ ’’ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت‘‘ میں ہے : ’’عورَتوں کے لیے مِسواک کرنا اُمُّ الْمُؤمنین حضرت ِعائشہ صِدِّیقہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَاکی سُنَّت ہے لیکن اگر وہ نہ کریں تو حرج نہیں ۔ ان کے دانت اورمُسَوڑھے بہ نسبت مردوں کے کمزور ہوتے ہیں ،(ان کیلئے) مسی یعنی دَنداسہ کافی ہے۔‘‘ (ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت ص ۳۵۷ )
جب مِسواک ناقابلِ اِستِعمال ہوجائے
٭مِسواک جب ناقابلِ اِستِعمال ہوجائے تو پھینک مت دیجئے کہ یہ آلۂ ادائے سنّت ہے، کسی جگہ اِحتیاط سے رکھ دیجئے یا دَفْن کردیجئے یا پتھروغیرہ وَزْن باندھ کر سمندر میں ڈبو دیجئے ۔ ( تفصیلی معلومات کیلئے مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ بہارِ شریعت جلد اوّل صفحہ294تا295کا مطالعہ فرما لیجئے )
کیا آپ کو مسواک کرنا آتا ہے ؟
٭ہوسکتا ہے آپ کے دل میں یہ خیال آئے کہ میں تو برسوں سے مِسواک اِستِعمال کرتا ہوں مگر میرے تو دانت اور پیٹ دونوں ہی خراب ہیں ! میرے بھولے بھالے اِسلامی بھائی! اس میں مِسواک کا نہیں آپ کا اپنا قصور ہے۔ میں (سگِ مدینہ عُفی عَنْہُ ) اِس نتیجے پر پہنچا