روایت ہے حضرت ام کرز سے ۱؎ فرماتی ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا کہ پرندوں کو ان کے گھونسلوں میں رکھو ۲؎ فرماتی ہیں میں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا کہ لڑکے کی طرف سے دو بکریاں ہیں اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری۳؎ تمہیں مضر نہیں کہ نر ہوں یا مادہ ۴؎ (ابوداؤد،ترمذی)اور نسائی نے یہاں سے روایت کی عن الغلام،الخ اور ترمذی نے کہا کہ یہ حدیث صحیح ہے۔
شرح
۱؎ آپ قبیلہ بنی خزاعہ کے خاندان کعب سے ہیں،مکہ معظمہ کی رہنے والی ہیں۔ ۲؎ مکنہ چڑیوں کا وہ مکان جو وہ تنکوں وغیرہ سے بنالیتی ہیں وہاں ہی رہتی بستی ہیں،وہاں ہی انڈے دیتی ہیں۔اہلِ عرب پرندوں کو فال لینے کے لیے ان کے گھونسلوں سے اڑادیتے تھے کہ اسے ششکاری دی اگر وہ داہنی طرف اڑ گیا تو سمجھے ہم کامیاب ہوں گے اگر بائیں طرف اڑا تو سمجھو ہم ناکام ہوں گے یہاں اس سے منع فرمایا جارہا ہے۔ ۳؎ غالب یہ ہے کہ یہ جملہ مستقل دوسری حدیث ہے پہلی حدیث کا تتمہ نہیں۔ ۴؎ یعنی یہ ضروری نہیں کہ لڑکے کے عقیقہ کے لیے نر بکرے چاہئیں اور لڑکی کے عقیقہ کے لیے مادہ بکری ضروری ہے بلکہ لڑکے کے لیے مادہ مؤنث بکری اور لڑکی کے عقیقہ کے لیے نر بکرے بھی ذبح کئے جاسکتے ہیں،یہ بھی درست ہے کہ لڑکے کے لیے ایک نر بکرا اور دوسری مادہ بکری ذبح کردی جائے۔مرقات نے یہاں فرمایا کہ شاۃ نر اور مادہ دونوں پر بولا جاتا ہے لہذا یہ عبارت ذکراناکن او اناثا بالکل درست ہے۔