۱؎ مال ظاہری یعنی جانوروں اور پیداوار کی زکوۃ سلطان اسلام وصول کرتے اور اسے صحیح مصرف پر خرچ کرتے تھے۔یہ زکوۃ وصول کرنے کے لیے بہت آدمی ملازم رکھے جاتے تھے انہیں مصدق بھی کہتے تھے اور عامل بھی۔سرکار فرمارہے ہیں کہ ہمارا یا ہمارے بعد اسلامی عادل بادشاہوں کا زکوۃ وصول کرنے والا آدمی تمہارے پاس آئے۔
۲؎ اس طرح کہ تم اس سے خندہ پیشانی سے ملو اور سارا ظاہری مال اسے دکھادو تاکہ وہ آٓٓسانی سے حساب کرکے زکوۃ وصول کرے اسے دیکھ کر غمگین نہ ہو،مال چھپانے کی کوشش نہ کرو ٹال مٹول سے کام نہ لو بلکہ باطنی مال یعنی سونے چاندی وغیرہ کی زکوۃ بھی خوشدلی سے دی جائے اور مسکین کو خوش کرکے دی جائے۔خدا کا شکر کیا جائے کہ اس نے ہمیں دینے کے قابل کیا نہ کہ لینے کے۔