مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد سوم |
روایت ہے انہی سے فرماتے ہیں فرمایا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ جسے اﷲ مال دے ۱؎ پھر وہ اس کی زکوۃ نہ دے تو اس کا مال قیامت کے دن اس کے سامنے گنجے سانپ کی شکل میں ہوگا جس کے دو گیسو ہوں گے ۲؎ قیامت میں اس کا طوق ہوگا پھر اس کے دونوں جبڑے پکڑے گا پھر کہے گا میں تیرا مال ہوں، میں تیرا خزانہ ہوں پھر حضور انور نے یہ آیت تلاوت کی جو بخل کرتے ہیں،الایہ۳؎ (بخاری)
شرح
۱؎ وہ مال جس میں زکوۃ واجب ہوتی ہے اور دے بھی بقدر نصاب جس میں وجوب زکوۃ کی ساری شرطیں موجود ہوں جیساکہ اگلے مضمون سے واضح ہے لہذا اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ ہر مال پر زکوۃ واجب ہو۔ ۲؎ جب پتلے زہریلے سانپ کی عمر زیادہ ہوجاتی ہے تو اس کے پھن پر قدرتی بال جم جاتے ہیں اور جب بہت زیادہ عمر ہوتی ہے تو اس کا زہر اتنا تیز ہوجاتا ہے کہ اس کی گرمی اورخشکی سے اس کے یہ بال جھڑ جاتے ہیں اسے اردو زبان میں گنجا سانپ کہتے ہیں اور عربی میں شجاع اقرع،ان میں سے خبیث ترین وہ ہوتا ہے جس کی آنکھوں پر دو کالے داغ ہوتے ہیں،اس کے زہر کا یہ عالم ہوتا ہے کہ اس کی سانس سے گھاس جل جاتی ہے،حضور صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرمارہے ہیں کہ بے زکوتا مال قیامت کے دن اس سانپ کی شکل کا ہوگا۔چونکہ یہ بخیل بھی اپنے مال پر سانپ کی طرح بیٹھ گیا تھا کہ کوئی غریب اس کے مال کی ہوا بھی نہ پاسکتا تھا اس لیے آج وہ مال اس کے لیے سانپ بن گیا۔حدیث بالکل اپنے ظاہر پر ہے اس میں کسی تاویل کی ضرورت نہیں،دنیا میں بھی مال بشکل سانپ خواب میں نظر آتا ہے،بعض لوگ جب مایہ دفن کرتے ہیں تو اس پر آٹے کا سانپ بناکر بٹھا دیتے ہیں مشہور یہ ہے کہ پھر اس میں قدرتی جان پڑ جاتی ہے۔ ۳؎ قیامت کے مختلف مقامات ہیں اور ان کے مختلف حالات۔کبھی بخیل کا سوناچاندی اور سارا مال اس کے گلے کا سانپ ہوگا اورکبھی اس کا سونا چاندی آگ میں تپایا جائے گا جس سے اس کے پہلو اور پیشانی داغے جائیں گے یا بعض مال سانپ بنے گا اور بعض سے داغ لگے گا لہذا یہ حدیث اور مذکورہ آیت شریف داغ والی احادیث اور آیات کے خلاف نہیں۔خیال رہے کہ یہ سانپ اس کے جبڑے چبائے گا اور اس میں اپنے زہر کا ٹیکہ دے گا جس سے اس بخیل کو تکلیف سخت ہوگی مگر جان نہ نکلے گی۔