بھی ماہر طبیب کے مشورے کے بغیر نہیں کرنے چاہئیں۔
{۱} فرمان مصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ:اِسْتَشْفُوْا بِالْحُلْبَۃِ ۔یعنی’’میتھی سے شفا حاصل کرو۔‘‘ ۱؎ میتھی کو عربی میں حُلْبَہ،فارسی میں شنبلیلہ، پشتو میں ملخوزہ اور انگریزی میں (فینو گریک) FENUGREEK بولتے ہیں۔
{۲} میتھی میں وٹامنB، فولاد ، فاسفورس اور کیلشیم کی موجودگی جسمانی کمزوری اور خون کی کمی دور کرتی ہے۔
{۳}میتھی دال کی طرح پکا کر، یا کھچڑی بنا کر،یا میتھی کا پوڈر چٹنی یاچھاچھ میں شامل کر کے بھی فائدہ حاصل کیا جا سکتا ہے۔
{ ۴}تھوڑے بَہُت میتھی دانے ہر طرح کی ترکاری وغیرہ میں ضرور ڈالنے چاہئیں۔
{۵}میتھی آنکھوں کی پیلی رنگت، منہ کی کڑوا ہٹ اور دل خراب ہونے کی کیفیت ختم کرتی ہے۔
{۶}جس کے منہ سے لُعاب یعنی رال بہتی ہو اُس کیلئے میتھی کا استعمال حیرت انگیز تاثیر رکھتا ہے۔
دائمی قَبض اورپیٹ کی بیماریوں کا علاج
{۷}میتھی بد ہضمی ،کھٹّی ڈکاریں اور بھوک کی کمی دورکرتی ہے۔
{۸}میتھی پیٹ کی ہوا خارِج کرتی اور جگر کا فِعل دُرُست کرتی ہے۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱؎ : تنزیہ الشریعۃ ج۲ص۲۴۶ دار الکتب العلمیۃ بیروت