آئے۔ ‘‘ (مُسلِم ص۲۸۲ حدیث ۵۶۴) اور فرمایا:’’ اگر کھانا ہی چاہتے ہو تو پکا کر اس کی بُو دُور کر لو۔‘‘(ابوداوٗدج۳ص۵۰۶حدیث۳۸۲۷)
مسجِد میں کچّا گوشت نہ لے جائیں
صَدرُالشَّریعہ،بَدرُالطَّریقہحضرتِ علّامہ مولانامفتی محمد امجد علی اعظمی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِیفرماتے ہیں :مسجِد میں کچّا لہسن اور کچّی پیاز کھانا یا کھا کر جانا جائز نہیں جب تک کہ بو باقی ہو اور یہی حکم ہر اُس چیز کا ہے جس میں بُو ہو جیسے گِندَنا( یہ لہسن سے ملتی جُلتی ترکاری ہے) مُولی ، کچا گوشْتْ اورمِٹّی کا تیل ،وہ دِیا سَلائی جس کے رگڑنے میں بُو اُڑتی ہو، رِیاح خارِج کرنا وغیرہ وغیرہ۔ جس کو گندہ دَہنی کا عارِضہ ( یعنی منہ سے بد بوآنے کی بیماری) یا کوئی بد بودار زَخم ہو یا کوئی بد بودار دوا لگائی ہو تو جب تک بُو مُنقَطِع( یعنی ختم) نہ ہو اُس کو مسجِد میں آنے کی مُمانَعت ہے۔ (بہارِ شریعت ج۱ص ۶۴۸)کچّا گوشت وغیرہ پاک چیز کی اگر ا س طرح پیکنگ کر لی جائے کہ معمو لی سی بھی بد بو نہ آئے تو اب مسجِد میں لے جانے میں حَرَج نہیں ۔
کچّی پیاز والے کچومر اور رائتے سے مُحتاط رہئے
کچّی پیاز والے چنے، چھولے ،رائتے اور کچومرنیز کچّے لہسن والے اَچار چٹنی وغیرہ کھانے سے نَماز کے اوقات میں پر ہیز کیجئے۔ بعض اوقات کباب سموسے وغیرہ میں بھی کچّی پیاز اور کچّے لہسن کی بُو محسوس ہوتی ہے لہٰذا نَماز سے پہلے ان کو بھی نہ کھایئے۔ایسی بُو والی چیزیں مسجِد میں لانے کی بھی اجازت نہیں ۔