افسروں وغیرہ کے پاس تو عمدہ لباس پہن کر جائیں اور اپنے پیارے پیارے پَرَوردگار عَزَّ وَجَلَّکے دربار میں حاضِری کے وَقت یعنی نَماز میں نَفاست( صفائی اور پاکیزگی وغیرہ )کا کوئی اِہتِمام نہ کریں ۔ مسجِد میں آتے وقت انسان کم ازکم وہ لباس تو پہنے جو دعوتوں میں پہن کر جاتا ہے۔ مگر اس بات کا خیال رکھئے کہ لباس شریعت و سنّت کے مطابِق ہو۔
مسجِد میں بچّے کو لانے کی مُمانَعَت
سرکارِ مدینہ، سلطانِ باقرینہ ، قرارِ قلب وسینہ ، فیض گنجینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ با قرینہ ہے:مسجدوں کو بچّوں اورپاگلوں اور خریدو فروخت اورجھگڑے اور آواز بلند کرنے اور حُدود قائم کرنے اور تلوار کھینچنے سے بچاؤ ۔ ( اِبن ماجہ ج ا ص ۴۱۵حدیث ۷۵۰)
ایسا بچّہ جس سے نَجاست (یعنی پیشاب وغیرہ کردینے) کاخطرہ ہو اور پاگل کو مسجِدکے اندرلے جانا حرام ہے اگر نَجاست کا خطرہ نہ ہو تو مکروہ۔ جو لوگ جُوتیاں مسجِد کے اندر لے جاتے ہیں ان کو اِس کا خیال رکھنا چاہئے کہ اگر نَجاست لگی ہو تو صاف کرلیں اور جو تا پہنے مسجد میں چلے جانا بے اَدَبی ہے۔ (رَدُّالْمُحتارج۲ص۵۱۸)بچّے یا پاگل (یابے ہوش یا جس پر جِنّ آیا ہوا ہو اس) کو دم کروانے کیلئے چاہے ’’ پمپَر‘‘ لگا ہو تب بھی مسجد میں لے جانے کی شریعت میں اجازت نہیں ۔ اگر آپ ایسوں کو مسجِدمیں لانے کی بھول کرچکے ہیں تو برائے کرم !فوراً توبہ کرکے آیَندہ نہ لانے کاعَہد کیجئے ۔ ہاں فِنائے مسجِد مَثَلاً امام صاحِب کے حُجرے میں لے جاسکتے ہیں جبکہ مسجِد کے اندر سے لیکر نہ گزرنا پڑے۔