خون یا پیشاب کی شیشی، ذَبیحہ کے بَوَقتِ ذَبح نکلے ہوئے خون سے آلود کپڑے وغیرہ کسی چیز میں چُھپا کر بھی مسجِد کے اندر نہیں لے جا سکتے چُنانچِہ فُقَہائے کرام رَحِمَہُمُ اللہُ السَّلَامفرماتے ہیں :مسجِد میں نَجاست لے کرجانا اگر چِہ اس سے مسجِد آلود ہ نہ ہو یا جس کے بدن پر نجاست لگی ہو اُس کو مسجِد میں جانا مَنع ہے۔ (رَدُّالْمُحتار ج۲ ص۵۱۷) مسجِد میں کسی برتن کے اندر پیشاب کرنا یا فَصد کا خون لینا (مَثَلاً ٹیسٹ کیلئے سِرِنج کے ذَرِیعے خون نکالنا) بھی جائز نہیں ۔ (دُرِّمُختارج۲ ص۵۱۷) پاک بدبو چُھپی ہوئی ہو جیسا کہ اکثر لوگوں کے بدن میں پسینے کی بد بو ہوتی ہے مگر لباس کے نیچے چُھپی ہوئی ہوتی ہے اور محسوس نہیں ہوتی تو اِس صورت میں مسجِد کے اندر جانے میں کوئی حَرَج نہیں ۔اسی طرح اگر رومال میں پسینے وغیرہ کی بدبو ہے جیسا کہ گرمی میں منہ کا پسینہ پونچھنے سے اکثر ہو جاتی ہے تو ایسا رومال مسجِد کے اندر نہ نکالے ، جیب ہی میں رہنے دے، اگرعمامہ یا ٹوپی اُتارنے سے پسینے یامیل کُچیل وغیرہ کی بدبو آتی ہے تو مسجِد میں نہ اُتارے ۔ چُنانچِہ اِس کی مثال دیتے ہوئے مُفَسّرِشہیرحکیمُ الْاُمَّت حضر ت مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الحَنَّان فرماتے ہیں :’’ ہاں اگر کسی صورت سے مِٹی کے تیل کی بد بو اُڑادی جائے یا اِس طرح لیمپ وغیرہ میں بند کیا جا ئے کہ اس کی بد بُو ظاہِر نہ ہو تو (مسجِد میں ) جائز ہے۔‘‘ (فتاوٰی نعیمیہ ص۴۹) ہرمسلمان کو اپنے مُنہ، بدن، رومال،لباس اور جوتی چپل وغیرہ پر غور کرتے رہنا چاہئے کہ اس میں کہیں سے بد بُو تو نہیں آ رہی اور ایسا مَیلا کُچَیلا لباس پہن کر بھی مسجِد میں نہ آئیں جس سے لوگوں کو گِھن آئے۔ افسوس ! دُنیوی