طرح مَشق کریں گے تو سانس ٹوٹنے سے قَبل اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّ مکمّل گیارہ بار دُرُود شریف پڑھنے کی ترکیب بن جائے گی ۔ مذکورہ طریقے پر ناک سے گہرا سانس لیکر ممکن حد تک روک رکھنے کے بعد مُنہ سے خارِج کرنا صِحّت کیلئے انتہائی مفید ہے۔ دن بھر میں جب جب موقع ملے بِالخصُوص کُھلی فَضا میں روزانہ چند بار تو ایسا کر ہی لینا چاہئے۔ مجھے ( یعنی سگِ مدینہ عفی عنہ کو) ایک سِن رَسیدہ(یعنی بوڑھے) حکیم صاحِب نے بتا یا تھا کہ میں سانس لینے کے بعد آدھے گھنٹے تک ( یا کہا )دو گھنٹے تک ہوا کو اندر روک لیتا ہوں اور اِس دَوران اپنے وِردو وَ ظائف بھی پڑھ سکتا ہوں ۔ بقول اُن حکیم صاحِب کے سانس روکنے کے ایسے ایسے مَشّاق (یعنی مَشق کر کے ماہِر ہو جانے والے لوگ) بھی دنیا میں ہوتے ہیں کہ صبح سانس لیتے ہیں تو شام کو نکالتے ہیں !
استِنْجا خانے مسجِد سے کِتنی دُور ہونے چاہئیں ؟
بارگاہِ رضوِیَّت میں سُوال ہوا کہ نَمازیوں کیلئے اِستِنجا خانیمسجِد سے کتنی دُور بنانے چاہئیں ؟ اِس پرمیرے آقااعلیٰ حضرت امامِ اہلِسنّت مجدِّدِ دین وملّت مولانا شاہ امام احمد رضاخان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰننے جواباً ارشاد فرمایا:مسجِد کو بو سے بچانا واجِب ہے وَ لہٰذا مسجِد میں مِٹّی کا تیل جلانا حرام، مسجِدمیں دِیاسَلائی ( یعنی بد بودار بارُود والی ماچس کی تِیلی) سُلگانا حرام، حتّٰی کہ حدیث میں ارشاد ہوا: مسجِد میں کچّا گوشت لے جاناجائز نہیں۔(اِبن ماجہ ج۱ ص۴۱۳ حدیث۷۴۸)حالانکہ کچّے گوشت کی بو بَہُت خَفِیف ( یعنی ہلکی )