Brailvi Books

ماہنامہ فیضان مدینہ ربیع الثانی1438جنوری2017
72 - 90
ترے در سے ہے منگتوں کا گزارا یا شہِ بغداد
ترے در سے ہے منگتوں کا گزارا یا شہِ بغداد
یہ سن کر میں نے بھی دامن پسارا یا شہ ِ بغداد
مری قسمت کا چمکا دو ستارہ یا شہِ بغداد
دکھادو اپنا چہرہ پیارا پیارا یاشہ ِ بغداد
اجازت دو کہ میں بغداد حاضر ہو کے پھر کرلوں
تمہارے نیلے گنبد کا نظارہ یا شہِ بغداد
غم ِ شاہ ِ مدینہ مجھ کو تم ایسا عطا کر دو
جگر ٹکڑے ہو دل بھی پارہ پارہ یا شہِ بغداد
خدا ک خوف سے روئےنبی کے عشق میں روئے
عطا کردو وہ چشمِ تر خدارا یا شہ ِ بغداد
گناہوں کے مرض نے کردیا نیم جاں مجھ کو
تمہیں آکے کرو اب کوئی چارہ یاشہِ بغداد
مجھے اچھا بنا دو مرشدی بے شک یقیناً ہیں
مرے حالات تم پر آشکارا یا شہِ بغداد
ہوئی جاتی ہے اوجڑ اب مری امید کی کھیتی
بھرن برسادو رحمت کی خدارا یا شہِ بغداد
کرم میراں ! مرے اجڑے گلستاں میں بہار آئے
خزاں کا رخ پھرا دو اب خدارا یا شہِ بغداد
شہا! خیرات لینے کو سلاطین ِ زمانہ نے
ترے دربار میں دامن پسارا یا شہِ بغداد
اگرچہ لاکھ پاپی ہے مگر عطار کس کا ہے؟
تمہارا ہے تمہارا ہے تمہارا یا شہِ بغداد
(وسائلِ بخشش از امیر اہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ)