روایت میں فرمایا:امت کے مشقت میں پڑنے کا خیال نہ ہوتا تو میں ہر نماز کے وقت ان کومسواک کا حکم دیتا۔(بخاری،ج1،ص307،حدیث:887)
مجدد اعظم امام اہلسنّت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے فرمایا:حدیثِ سواک(مسواک والی حدیث ِ پاک) کاسبب یہ ہے کہ لوگ میلے کچیلے دانتوں کے ساتھ رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکے پاس آئے توآپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا مسواک کیا کرو اورمیرے پاس میلے کچیلے دانتوں کے ساتھ مت آیاکرو،اگر مجھےامت کی مشقت کا لحاظ نہ ہوتاتو میں ان پر ہر نماز کے وقت فرض کردیتا۔(فتاویٰ رضویہ،ج30،ص557)
طبی اعتبار سے صفائی کی اہمیت
اچھی اچھی نیتوں کے ساتھ صفائی ستھرائی کی عاد ت ڈالنا نہ صرف اجر وثواب کے حصول کا باعث ہے بلکہ اس کے متعدد دنیوی فوائد بھی ہیں۔ اس کے برعکس گندگی اور آلودگی نہ صرف اسلامی نقطۂ نظر سے ناپسندیدہ چیز ہے بلکہ دنیوی اعتبار سے بھی اس کے کثیر نقصانات ہیں۔صفائی کا خیال نہ رکھنے کے باعث کثیر بیماریاں لاحق ہوسکتی ہیں مثلاً ڈائریا،ٹائیفائڈ،ٹی بی اور جلدی بیماریاں خارش وغیرہ۔
صفائی کی دو اقسام کی جاسکتی ہیں
ذاتی صفائی:اپنے جسم اور لباس وغیرہ کو صاف ستھرا رکھنا متعدد بیماریوں سے بچانے کے ساتھ ساتھ انسان کی شخصیت کو پرکشش بناتا اور اعتماد و وقار میں اضافہ کرتا ہے۔ اس کے برعکس گندے لباس اورمیلے جسم کے حامل افراد کو نہ صرف حقارت کی نگاہ سے دیکھا جاتا اور لوگ ان سے گھن کھاتے ہیں بلکہ ایسے لوگوں میں خود اعتمادی کی کمی بھی پائی جاتی ہے۔جسم و لباس کے علاوہ اپنی سواری،موبائل فون، لیپ ٹاپ (Laptop)،ٹیبلٹ پی سی (Tablet PC)، چپل، جرابیں، عمامہ،چادر،ٹوپی،رُومال،گھڑی،قلم،بیگ وغیرہ استعمالی اشیاء کو بھی صاف ستھرا رکھا جائے اور جن چیزوں کو دھونا ممکن ہو وقتِ مناسب پر دھویا جائے۔
ہاتھ پاؤں کے ناخن ہفتے میں ایک مرتبہ ضرور کاٹیں ورنہ ان میں میل جمع ہوتا اور جراثیم پرورش پاتے ہیں جو کھانے کے ذریعے پیٹ میں جاکر مختلف بیماریوں مثلاً ڈائریا ، ہیضہ وغیرہ کا باعث بن سکتے ہیں۔دانتوں کی صفائی کا بھی خاص اہتمام رکھیں۔سنت کے مطابق مسواک کریں۔ کھانے کے بعد دانتوں میں خلال کرنے کا معمول بنائیں۔ کھانے سے پہلے اور بعد اچھی طرح ہاتھ دھوئیں ۔کانوں کی صفائی کا بھی مناسب اہتمام کریں لیکن اس کے لئے ماچس کی تیلی کا استعمال خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔اس مقصد کے لئے اپنے کان کسی عطائی ڈاکٹر کو پیش کرنا بھی خطرے سے خالی نہیں کہ اس طرح لینے کے دینے پڑسکتے ہیں۔
جس سے بن پڑے وہ روزانہ نَہائے کہ کافی حد تک بدن کی باہَری بدبو زائِل ہو گی اور یہ صحّت کیلئے بھی مُفید