آپ ان صحابیات میں سے ہیں ، جنہوں نے اپنی جانیں رسول اللہ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے لئے ہبہ کردی تھیں اور ان کے بارے میںاللہتعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی : (تُرْجِیْ مَنْ تَشَآءُ مِنْهُنَّ وَ تُـْٔوِیْۤ اِلَیْكَ مَنْ تَشَآءُؕ-وَ مَنِ ابْتَغَیْتَ مِمَّنْ عَزَلْتَ فَلَا جُنَاحَ عَلَیْكَؕ-)(پ 22،الاحزاب:51)
تَرجَمۂ کنز الایمان: پیچھے ہٹاؤ اب میں سے جسے چاہو اور اپنے پاس جگہ دو جسے چاہو اور جسے تم نے کنارے کردیا تھا اسے تمہارا جی چاہے تو اس میں بھی تم پر کچھ گناہ نہیں۔
چنانچہ بخاری شریف میں ام المؤ منین حضرت عائشہ صدیقہرضی اللہ تعالٰی عنہا سے روایت ہے ، فرماتی ہیں کہ میں ان عورتوں پر غیرت کرتی تھی جو اپنی جانیں رسول اللہ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو بخش دیتی تھیں ۔ میں کہتی تھی : کیا عورت اپنی جان بخشتی ہے ؟ پھر جباللہ عَزَّوَجَلَّ نے یہ آیت اتاری تو میں نے عرض کیا کہ میں آپ کے رب عَزَّ وَجَلَّکو نہیں دیکھتی مگر وہ آپ کی خواہش پوری کرنے میں جلدی فرماتا ہے ۔(بخاری ،ج3،ص303،حدیث : 4788)
سفرِِ آخرت: پیارے آقا صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی زوجیت میں آنے کے فقط آٹھ ماہ بعد ہی ربیع الآخر چار ہجری میں آپ نے داعیٔ اجل کو لبیک کہا اور اپنے آخرت کے سفر کا آغاز فرمایا ۔اس وقت آپ کی عمر مبارک 30برس تھی ۔ (زرقانی علی المواھب،ج4،ص418)
سرورِ کا ئینات صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے آپ کی نمازِ جنازہ پڑھائی اور تدفین کی ۔(طبقات ابن سعد ،ج8،ص92)
واضح رہے کہ ازواجِ مطہرات رضی اللہ تعالٰی عنہنَّ میں سے صرف دو ازواج ایسی ہیں ،جنہوں نے پیارے آقا صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی حیات ِ ظاہری میں انتقال فرمایا:
(1)۔۔۔ام المؤمنین حضرت خدیجہ الکبر یٰ رضی اللہ تعالٰی عنہا:انہوں نے اعلانِ نبوت کے دسویں سال ماہِ رمضان المبارک میں انتقال فرمایا۔(مدارج النبوت ،ج2،ص456)ان کی تدفین مکہ مکرمہ میں واقع حجون کے مقام پر ہوئی جو اہل ِ مکہ کا قبرستان ہے ۔ اب اسے جَنَّۃُ الْمَعْلیٰ کہا جاتا ہے۔
(2)۔۔۔ام المؤ منین حضرت زینب بنت ِ خزیمہ رضی اللہ تعالٰی عنہا ان کا انتقال مدینہ منورہ میں ہوا اور جَنَّۃُ الْبَقِیع شریف میں تدفین ہوئی ۔(طبقات ابنِ سعد،ج8،ص92)ان سے پہلے جب حضرت خدیجہ الکبریٰ رضی اللہ تعالٰی عنہا کا انتقال ہوا تھا، اس وقت نماز ِ جنازہ کا حکم نہیں آیا تھا ، اس لئے ان پر جنازہ کی نماز نہیں پڑھی گئی ۔(فتاویٰ رضویہ ،ج9،ص369 )لہٰذا ازواج ِ مطہرات رضی اللہ تعالٰی عنہنَّمیں سے صرف آپ کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ حضور اقدس نے آپ کی نمازِ جنازہ پڑھائی ۔
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اگرچہ ام المؤمنین حضرت سیدتنا زینب بنت ِ خزیمہ رضی اللہ تعالٰی عنہانےبہت کم عرصہ سرکارِ اقدس صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی صحبتِ بابرکت میں گزارا ، جس کی وجہ سے آپ کے حالاتِ زندگی بھی بہت کم منقول ہیں، لیکن آپ کا لقب ہی آپ کی پاکیزہ حیات کی عکاسی کرتا ہے۔جس سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ کا دل غریبوں اور م سکینوں