معاویہ رضی اللہ تعالٰی عنہ نے حضرت امام حسین رضی اللہ تعالٰی عنہ کی علمی مجلس کی تعریف کرتے ہوئے ایک قریشی سے فرمایا : مسجد ِ نبوی میں چلے جاؤ ،وہاں ایک حلقے میں لوگ ہمہ تن گوش ہو کریوں بیٹھے ہوں گے گویا ان کے سروں پر پرندے ہیں ،جان لینا یہی حضرت سیدنا امام ابو عبد اللہ حسین رضی اللہ تعالٰی عنہ کی مجلس ہے۔نیز اس حلقے میں مذاق مسخری نام کی کوئی شے نہ ہوگی ۔(تاریخ ابنِ عساکر،ج14،ص179،ملخصاً بیروت)
یاد رکھئے ! پیر و مرشد کی تعظیم و تو قیر اور ان کا ادب و احترام بھی ہر مرید پر لازم ہے ۔والدین ، اساتذہ اور بڑے بھائی کا مقام اور ان کی اہمیت بھی اپنی جگہ مگر پیر و مرشد وہ ہستی ہے کہ جس کی صحبت دل میں خوف ِ خدا و عشق ِ مصطفےٰ اجاگر کرتی نیز باطن کی صفائی ،گناہوں سے بیزاری ،اعمال ِ صالحہ میں اضافہ اور سلامتیِ ایمان کے لیے فکر مند رہنے کی سوچ فراہم کرتی ہے ۔لہٰذا مرید کو چاہئے کہ اپنے مرشدسے فیض پانے کیلئے پیکر ِ ادب بنارہے کہ حضرت ذوالنون مصری رحمۃ اللہ تعالٰی علیہفرماتے ہیں :جب کوئی مرید ادب کا خیال نہیں رکھتا ،تو وہ لوٹ کر وہیں پہنچ جاتا ہے جہاں سے چلا تھا۔(رسالہ قشیریہ ، ص319بیروت )یاد رہے !بزرگوں کا ادب کرنے والا نہ صرف معاشرے میں معزز سمجھا جاتا ہے بلکہ بعض اوقات بڑوں کے ادب و احترام کے سبب اس کی بخشش و مغفرت بھی ہو جاتی ہے ، چنانچہ ایک مرتبہ ایک شخص دریا کے کنارے پر بیٹھا وضو کر رہا تھا، اسی دوران لاکھوں حنبلیوں کے عظیم پیشوا حضرت احمد بن حنبل رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ وہاں تشریف لائے اور اس سے کچھ فاصلے پر بیٹھ کر وضو کرنے لگے ،جب اس شخص نے دیکھا کہ جس طرف میرے وضو کا غسالہ (دھوون)بہہ رہا ہے ،اس طرف تو اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے ایک مقرب ولی بیٹھ کر وضو فرما رہے ہیں ،تو اس کے دل نے یہ بات گوارانہ کی او روہ اٹھ کر حضرت حمد بن حنبلرحمۃ اللہ تعالٰی علیہکے دوسری طرف جا کر بیٹھ گیا، جہاں سے ان کے وضو کا مستعمل پانی اس کی طرف آرہا تھا،اللہ عَزَّوَجَلَّ کے ولی کے ادب واحترام کا صلہ اس شخص کو یوں ملا کہ جب اس کا انتقال ہوا اور کسی نے اسے خواب میں دیکھ کر حال دریافت کیا تو اس نے بتایا:اللہ عَزَّوَجَلَّ نے اپنے ولی حضرت سیدنا امام احمد بن حنبلرحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کے ادب کی برکت سے مجھے بخشش دیا۔(تذکرۃالاولیاء، ج1، ص196)یقیناً جو لوگ بڑوں کی عزت و عظمت کو تسلیم کرتے ہوئے دل سےان کا ادب و احترام کرتے ہیں تو لوگو ں کے دلوں میں ان کی محبت پیدا ہوجاتی ہے اور ایسے باادب لوگ معاشرے میں عزت و وقار کی نگاہ سے دیکھے جاتے ہیں۔
مکتوبِ امیرِ اہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ
(شیخِ طریقت، امیرِ اہلِسنّت، حضرت عّلامہ مولانا محمد الیاس عطار قادری دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے مکتوبات سے انتخاب)