Brailvi Books

ماہنامہ فیضان مدینہ ربیع الثانی1438جنوری2017
51 - 90
آپ رحمۃ اللہ علیہ کا قد درمیانہ، بدن نحیف، سینہ چوڑا، داڑھی گھنی، رنگ گندمی، گردن اونچی، آنکھیں سیاہ تھیں جبکہ ابرو ملی ہوئیں تھیں۔(نزہۃ الخاطر الفاتر، ص۱۹)
حضور غوثِ اعظم کی ولادتِ باسعادت یکم رمضان 470 ہجری کو جیلان میں ہوئی۔ آپ رحمۃ اللہ علیہ نے پہلے دن ہی سے روزہ رکھا چنانچہ آپ سحری سے لے کر افطاری تک اپنی والدہ محترمہ کا دودھ نہ پیتے تھے۔(بہجۃ الاسرار، ص:172،171)
آپٍ رحمۃ اللہ علیہ نے ابتدائی تعلیم قصبہ جیلان میں حاصل کی، پھر مزید تعلیم کے لئے سِن 488ہجری میں بغداد تشریف لائے اور اپنے مزید زمانہ کے معروف اساتذہ اور اَئمہ فن سے اکتسابِ فیض کیا۔ آپ رحمۃ اللہ علیہ نے علومِ قرآن کو روایت و درایت اور تجوید و قراءت کے اسرار و رموز کے ساتھ حاصل کیا اور زمانے کے بڑے محدثین اور اہل فضل و کمال و مُستند علمائے کرام سے حدیث کا سماعت فرما کر علوم کی اس شاندار طریقے سے تحصیل و تکمیل فرمائی کہ اپنے ہم عصر علماء میں نمایاں مقام پالیا بلکہ ان کے بھی مَرْجَع بن گئے۔(نزہۃ الخاطر الفاتر، ۲۰بتغیر)
آپ رحمۃ اللہ علیہ تیرہ (13) علوم میں تقریر فرمایا کرتے تھے۔ ایک جگہ علامہ عبدالوہاب شعرانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ حضور غوثِ اعظم رحمۃ اللہ علیہ کے مدرسہ عالیہ میں لوگ ان سے مختلف علوم و فنون پڑھا کرتے تھے۔ دوپہر سے پہلے اور بعد دونوں وقت آپ رحمۃ اللہ علیہ لوگوں کو تفسیر، حدیث، فقہ، کلام، اصول اور نحو پڑھاتے تھے اور ظہر کے بعد مختلف قراءتوں کے ساتھ قرآنِ مجید پڑھاتے تھے۔(الطبقات الکبریٰ للشعرانی،ج۱،ص۱۷۹) بلادِ عجم سے ایک سوال آیا کہ ایک شخص نے تین طلاقوں کی قسم اس طور پر کھائی ہے کہ وہ اللّٰہ تعالٰی کی ایسی عبادت کرے گا کہ جس وقت وہ عبادت میں مشغول ہو تو لوگوں میں سے کوئی شخص بھی وہ عبادت نہ کررہا ہو، اگر وہ ایسا نہ کرسکا تو اس کی بیوی کو تین طلاقیں ہوجائیں، تو اس صورت میں کون سی عبادت کرنی چاہیے؟ اس سوال سے علماءِ عراق حیران اور ششد رہ گئے۔ اور اس مسئلہ کو انہوں نے حضور غوثِ اعظم رحمۃ اللہ علیہ کی خدمتِ اقدس میں پیش کیا تو آپ رحمۃ اللہ علیہ کے فوراً اس کا جواب ارشاد فرمایا کہ وہ شخص مکۂ مکرمہ چلا جائے اور طواف کی جگہ صرف اپنے لئے خالی کرائے اور تنہا سات مرتبہ طواف کرکے اپنی قسم کو پورا کرے۔ اس شافی جواب سے علماءِ عراق کو نہایت ہی تعجب ہوا کیوں کہ وہ اس سوال کے جواب سے عاجز ہوگئے تھے۔(بہجۃ الاسرار، ص:226)آپ رحمۃ اللہ علیہ کا چالیس سال تک یہ معمول رہا کہ عشاء کے لئے وضو کرتے اور پوری رات عبادت میں گزار دیتے یہاں تک کہ اسی وضو سے صبح کی نماز پڑھتے۔(بہجۃ الاسرار، ص:164) پندرہ سال تک رات بھر میں قرآنِ پاک ختم کرتے رہے۔(بہجۃ الاسرار، ص:118) آپ رحمۃ اللہ علیہ کا یہ فرمان آج بھی آپ کے کروڑوں عقیدت مندوں اور مریدوں کی توجہ کا مرکز اور محور ہے کہ جو کوئی مصیبت میں مجھ سے فریاد کرے یا مجھ کو پکارے تو میں اس کی مصیبت کو دور کردوں گا اور جو کوئی میرے وسیلے سے اللّٰہ تعالٰی سے اپنی حاجت طلب کرے گا تو اللّٰہ تعالٰی اس کی حاجت کو پورا فرما دے گا۔(بہجۃ الاسرار، ص:197) ایک مرتبہ آپ رحمۃ اللہ علیہ سے کسی نے پوچھا کہ