دی، اس سائل نے کہا کہ اب تو وہ تمہاری بیوی نہ رہی اب بتاؤ اس میں کیا خرابی تھی؟ یہ بولا: وہ عور ت غیر ہوچکی مجھے کسی غیر کے عیوب بتانے کا کیا حق ہے ؟(مرأۃ المناجیح،ج5،ص61)
مزید یہ کہ شوہر کو چاہئے کہ بیوی کی لغزشوں (غلطیوں) سے درگزرکرے اورلڑائی جھگڑانہ کرے۔چھوٹی چھوٹی باتوں پر بیوی کو حُکم دیتے رہنا مَثَلاً یہ اُٹھا دو ،وہ رکھ دو ،فُلاں چیز ڈھونڈ کر لادو وغیرہ سے بچنا اور اپنا کام اپنے ہاتھ سے کر لینا گھر کو اَمن کا گہوارہ بنانے میں مدد دیتاہے۔نیز اپنے چھوٹے چھوٹے کاموں کے لئے بیوی کو نیند سے جگادینا،کام کاج اور جھاڑو پَوچے کے دَوران ،آٹا گوندھتے ہوئے،نیز دردِسر ،نزلہ یا دیگر بیماریوں کے ہوتے ہوئے اُن کو کام کے آرڈر دیئے جانا گھر کے ماحول کو خراب کرسکتا ہے۔
اللہ عَزَّ وَجَلَّ ہمیں باکردار مسلمان بننے کی توفیق عطا فرمائے ۔ آمین بجاہ النبی الامین صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم