Brailvi Books

ماہنامہ فیضان مدینہ ربیع الثانی1438جنوری2017
23 - 90
احکامِِتجارت
(مفتی ابو محمد علی اصغر عطاری مدنی)
 گاہک سوٹ سینے کے لئے د ے جائے لیکن واپس نہ آئے تو درزی کیا کر ے؟
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرعِ متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ میری درزی کی دکان ہے ۔بعض اوقات ہمیں گاہک سوٹ سلائی کروانے کے لئے دے کر چلے جاتے ہیں پھر واپس لینے نہیں آتے اور اس طرح دودو، تین تین سال گزرجاتے ہیں۔ ہمارے لئے شریعت کا کیا حکم ہے جبکہ اس میں ہماری محنت بھی ہے اور اخراجات بھی ؟
الجواب بعون الملک الوھاب  اللھم  
ھدایۃ الحق والصواب
پوچھی گئی صورت میں آپ اجیر مشترک ہیں اور اجیر مشترک کے پاس جو لوگ کام لے کر آتے ہیں اس کی شرعی حیثیت امانت اور ودیعت کی ہے جس کا حکم یہ ہے کہ جب تک اس چیزکا مالک نہیں آتا اس کی حفاظت کریں،اسے بیچنے یا صدقہ کرنے کی ہرگز اجازت نہیں۔ نیز اسے اپنی اجرت میں شمارکرنا بھی آپ کے لئے جائز نہیں کیونکہ اجرت کے مستحق ہونے کے لئے اس چیز کا مالک کو سپرد کرنا ضروری ہے تو جب تک مالک نہ آجائے اور وہ چیز اسے دے نہ دیں کچھ وصول نہیں کرسکتے۔ مشورہ:ہر آنے والے گاہک سے اس کا ایڈرس اور فون نمبر ضرور معلوم کرلیا کریں تاکہ وقت ضرورت رابطہ کیا جاسکے۔ 
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہُ اَعْلَمُ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّمَ
موبائل کمپنی سے ایڈوانس بیلنس
حاصل کرنا کیسا؟
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرعِ متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ موبائل کمپنیاں مختلف قسم کے پیکجز دیتی رہتی ہیں تاکہ لوگ ان کی طرف مائل ہوں، ان ہی میں سے ایک پیکیج لون(Loan)  کا بھی ہے۔ اس کا طریقۂ کار یہ ہوتا ہے کہ اگر آپ کے پاس بیلنس ختم ہوگیاہے تو کمپنی یہ آفر کرتی ہے کہ آپ لون لے لیں پھر جب آپ موبائل میں بیلنس ڈلوائیں گے تو ہم نے جتنے دئیے ہیں وہ اور اتنے اوپر مزید کاٹ لیں گے اور یہ بات کسٹمر کو معلوم ہوتی ہے اور کسٹمر راضی ہوکر لَون لیتا ہے۔ معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا اس میں زیادہ پیسے کاٹنا شرعاً جائز ہے؟بعض لوگ کہتے ہیں یہ سود ہے کیا یہ بات درست ہے ؟
الجواب بعون الملک الوھاب  اللھم  
ھدایۃ الحق والصواب
مذکورہ معاملہ ہرگز سود نہیں بلکہ ایک جائز طریقہ ہے کیونکہ یہ اجارہ ہے قرض نہیں کہ یہاں کمپنی سے پیسے وصول نہیں کئے جارہے بلکہ اس کی سروس استعمال کی جارہی ہے۔ عمومی طور پر کمپنی پہلے پیسے لے لیتی ہے اور پھر سروس فراہم کرتی ہے جبکہ پوچھی