Brailvi Books

ماہنامہ فیضان مدینہ ربیع الثانی1438جنوری2017
21 - 90
جانوروں پر شفقت
آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ جانوروں پر حد سے زیادہ بوجھ ڈالنے کو ناپسند فرماتے تھے چنانچہ جب کوئی آپ رضی اللہ تعالٰی عنہسے اونٹ ادھار لے جانا چاہتا تو فرماتے: اس پر زیادہ بوجھ نہ ڈالنا کیونکہ یہ اس کی طاقت نہیں رکھتا، جب آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ کی وفات کا وقت قریب آیا تو اونٹ کی جانب توجہ کی اور فرمایا: کل بروزِ قیامت بارگاہِ الہٰی میں مجھ سے پوچھ گچھ نہ کرنا کیونکہ میں نے تیری طاقت سے زیادہ تجھ پر بوجھ نہیں ڈالا۔(تاریخ ابن عساکر،ج47،ص185،بیروت)
حکیم الامت تھے
حدیثِ مبارکہ میں ہے کہ میری اُمّت کے حکیم عُوَیْمَر (ابودرداء) ہیں۔(مسند شامیین،ج2،ص88،بیروت) یہی وجہ ہے کہ آپ کا کلام حکمت و دانائی سے بھرپور ہے۔ ایک مقام پر ارشاد فرمایا: اے لوگو! خوشحالی کے ایام میں اللہ عَزَّوَجَلَّ کو یاد کرو تاکہ وہ تنگی و مصیبت میں تمہاری دعاؤں کو قبول فرمائے۔(الزھدللامام احمد،ص160،رقم:718،مصر)
دنیا سے رُخصتی
آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ نے سن 32ہجری حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالٰی عنہ کے دورِ خلافت میں اس جہانِ فانی سے کُوچ فرمایا، آخری لمحات میں شدید گھبراہٹ طاری ہونے پر زوجہ محترمہ نے وجہ پوچھی تو ارشاد فرمایا: میں تو موت کو محبوب رکھتا ہوں لیکن میرا نفس اسے پسند نہیں کرتا، یہ کہہ کر زاروقطار رونے لگے، پھر زبان پر کلمۂ طیبہ کا ورد جاری رکھا یہاں تک کہ اپنی جان جانِ آفرین کے سپرد کردی۔(اسدالغابۃ،ج4،ص341،بیروت) آپ سے روایت کردہ 179احادیث طیبہ آج بھی کتبِ احادیث کے روشن صفحات پر قیمتی موتیوں کی طرح جگمگا رہی ہیں۔