Brailvi Books

ماہنامہ فیضان مدینہ ربیع الثانی1438جنوری2017
11 - 90
پلاسٹک کے برتنوں میں کھانا پینا  کیسا؟
سُوال : آج کل عموما ً کھانے پینے کی اَشیا ءکو پلاسٹک کی تھیلی میں رکھا جاتا ہے اور پلاسٹک کے برتن میں کھانا گرم کرنا اور کھانا پینا عام ہے، ماہرین کا  کہنا ہے کہ پلاسٹک کے اندر کچھ خطرناک کیمیکل ہوتے ہیں جو گرم ہونے پر کھانے میں شامل ہوجاتے ہیں جو کہ صحت کے لیے نقصان دِہ ہوتے ہیں اور بعض  صورتوں میں خطرناک بیماریوں کا سبب بھی بنتے ہیں ،لہٰذا اُمَّت کی خیر خواہی کے لیے اس کے متعلق کچھ حکمت بھری باتیں بیان فرمادیجیے تاکہ ہم ان  نقصانات سے محفوظ رہ سکیں۔
جواب:سائنسی تحقیق کے مطابق پلاسٹک کے برتنوں میں بعض خطرناک کیمیکل ہوتے ہیں یہاں تک کہ  ان کے استعمال سے بعض اَموات بھی ہوئی ہیں۔ پلاسٹک کے برتنوں اور  تھیلیوں میں گرم غذائیں مثلاً چائے وغیرہ ڈالنے یا  پلاسٹک کے برتن میں رکھ کر مائیکرو ویو آون (Microwave Oven) میں کھانا وغیرہ گرم کرنے سے پلاسٹک میں موجود کیمیکل ان میں  شامل ہو جاتے ہیں اور ان کو  استعمال کرنے کی صورت میں یہ کیمیکل پیٹ میں پہنچ  جاتے ہیں جس سے بال جھڑنے، بانجھ پن (یعنی بے اولادی)، گردے کی پتھری اور گردے کے دیگر اَمراض، بدہضمی، السر، جِلد یعنی اسکن کی بیماریاں، دِل کے اَمراض حتّٰی کہ کینسر ہوجانے کے اِمکانات پیدا ہو جاتے ہیں لہٰذا پلاسٹک کے برتن استعمال کرنے کے بجائے اسٹیل، شیشے، چینی،  مٹی اور لکڑی  کے برتن استعمال کیجیے۔ میرے آقااعلیٰ حضرت،امامِ اہلِسنَّت،مجدِّدِ دین و ملّت مولانا شاہ امام احمد رضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن فرماتے ہیں: حضورِ اقدس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ  وَسَلَّمسے تانبے، پیتل کے برتنوں میں کھانا پینا ثابت نہیں۔مٹی یا کاٹھ (یعنی لکڑی) کے برتن تھے اور پانی کے لئے مشکیزےبھی۔(فتاویٰ رضویہ،ج22،ص129)بعض روایات کے مطابق  کانچ کے برتن بھی سرکارِ عالی وقار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کے پاس تھے۔(سبل الھدی و الرشاد،ج7،ص361)
واللہ اعلم ورسولہ اعلم عزوجل وصلی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہ وسلم
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! 	صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
روزانہ ایک سیب  کھائیے اور خود کو  ڈاکٹر سے بچائیے:
سُوال : موجودہ دَوائیں بعض اوقات منفی اَثرات بھی رکھتی ہیں ،اِن کے منفی  اَثرات سے اپنے آپ کو کیسے بچایا جائے؟ نیز کہا جاتا ہے کہ ”روزانہ ایک سیب کھانا  ڈاکٹر سے دُور رکھتا ہے“ یہ کہاں تک درست ہے؟
جواب :اگر مرض ہلکا پھلکا ہو تو خود کو دَواؤں کا عادی بنانے کے بجائے  بغیر اَدویات کے کام چلا لینا چاہیے کیونکہ تقریباً تمام ہی اَدویات کےضمنی اثرات (Side Effects) ہوتے ہیں اور خاص کر”اینٹی بائیوٹک“(Antibiotic)کےزیادہ ضمنی اثرات (Side Effects) سننے میں آئے ہیں کہ یہ بیماری کے جراثیم کو  مارنے کے ساتھ ساتھ ضروری  جراثیم کا بھی خاتمہ کر دیتی ہے لہٰذا ذرا سے سر یا جسمانی درد کے لئےگولیاں (Tablets) نہ کھائی جائیں  کہ یہ گُردوں کو ختم کر سکتی ہیں۔ 
اَدویات  کے منفی اَثرات سے بچنےکا ایک حل میں نے  طِب کی ایک کتاب میں پڑھا ہے کہ جو”اینٹی بائیوٹک“ ٹیبلٹ کھائیں تواس کے  ساتھ  دہی استعمال کریں تو یہ دہی  اس کے سائیڈ افیکٹ کا  توڑ کرے گا۔ بہرحال دہی بھی سب کو موافق آئے  یہ بھی ضروری نہیں لہٰذا اپنے طبیب ہی سے رجوع کیا جائے کیونکہ بعض اوقات طبیب ”اینٹی بائیوٹک“  ٹیبلٹ کے سائیڈ افیکٹ کے توڑ کی بھی ٹیبلٹ دے  دیتے ہیں۔ 
رہی بات ”روزانہ ایک سیب کھانا  ڈاکٹر سے دُور رکھتا ہے“ تو یہ ایک  محاورہ ہے جو سیب کےبہت زیادہ فوائد کے پیشِ نظر بولا جاتا ہے