Brailvi Books

ماہنامہ فیضان مدینہ ربیع الثانی1438جنوری2017
10 - 90
مدنی مذاکرے کے سوال جواب 
لوہا نرم ہو جاتا ہے۔۔۔۔۔!
شیخِ طریقت، امیرِ اہلسنّت، بانیِ  دعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولانا ابوبلال محمد الیاس عطارؔ قادری رضوی دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ مدنی مذاکروں میں عقائد، عبادات اور معاملات کے متعلق کئے جانے والے سوالات کے جوابات عطا فرماتے ہیں، ان میں سے چند سوالات وجوابات ضروری ترمیم کے ساتھ یہاں درج کئے جا رہے ہیں۔
سُوال:کس نبی عَلَیْہِ السَّلَام نے  لوہے  کا کام کیا ہے؟نیز کیا ہم یہ کام اُن کی سنت کی اَدائیگی کی نیت سے  کرسکتے ہیں؟ 
جواب:حضرتِ سَیِّدُنا  داؤُد عَلٰی نَبِیِّنا وَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامنے لوہے کا کام کیا ہے۔اللہ عَزَّوَجَلَّ نے انہیں یہ معجزہ عطا فرمایا تھا کہ  آپ عَلٰی نَبِیِّنا وَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام جب لوہے کو اپنے دَستِ مبارک میں لیتے تو وہ موم کی طرح نرم ہوجاتا تھا جیسا کہ دعوتِ اسلامی کے اِشاعتی ادارے مکتبۃُ المدینہ کی مطبوعہ 422 صَفحات پر مشتمل کتاب ، ’’عجائبُ القرآن مع غرائبُ القرآن‘‘ صَفْحَہ 63 پر ہے:”حضرت داؤد عَلَیْہِ السَّلَام باوجودیہ کہ ایک عظیم سلطنت کے بادشاہ تھے مگر ساری عمر وہ اپنے ہاتھ کی دَستکاری کی کمائی سے اپنے خورد و نوش کا سامان کرتے رہے۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو یہ معجزہ عطا فرمایا تھا کہ آپ لوہے کو ہاتھ میں لیتے تو وہ موم کی طرح نرم ہوجایا کرتا تھا اور آپ اس سے زرہیں بنایا کرتے تھے اور ان کو فروخت کر کے اس رقم کو اپنا ذریعۂ معاش بنائے ہوئے تھے اور اللہ تعالیٰ نے آپ کو پرندوں کی بولی سکھا دی تھی۔“
فی زمانہ لوہے  کو بھٹی کے ذَریعے گرم کر کے نرم کیا جاتا ہے تو یوں بھٹی چلاتے وقت سنت کی ادائیگی کی نیت  کا یہ موقع محلِ  نظر نہیں آتا اور نہ ہی اس  طریقے کے مطابق اس کا سنَّت ہونا کہیں پڑھا ہے  کیونکہ حضرتِ سَیِّدُنا داؤُد عَلٰی نَبِیِّنا وَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام تو بغیر بھٹی کے اپنے ہاتھوں سے ہی لوہے کو نرم کر کے زرہیں بنا لیا کرتے تھے ۔ 
واللہ اعلم ورسولہ اعلم عزوجل وصلی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہ وسلم
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! 	صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
چیونٹیوں کو بھگانے کا نسخہ !
سُوال :چیونٹیاں گھروں میں عموماً کھانے پینے کی اَشیاء میں گھس کر چیزوں کو خراب کر دیتی ہیں اور کاٹتی بھی ہیں تو کیا انہیں مارنا جائز ہے ؟ نیز انہیں بھگانے  کا نسخہ بھی اِرشاد فرما دیجیے۔
جواب : چیونٹیاں بھی اللہ عَزَّوَجَلَّکی مخلوق ہیں  جو اللہ عَزَّوَجَلَّ کا ذِکر کرتی ہیں اِنہیں بلاوجہ نہیں مارنا چاہیے۔ ہا ں! اگر کاٹتی ہوں تو اپنے سے ضرر  دُور کرنے کے لیے انہیں مار سکتے ہیں۔ اَلبتہ جہاں  مارنے کے بجائے ہٹانے سے کام چل سکتا ہو تو پھر انہیں نہ مارا جائے مثلاً اگر کپڑوں یا بدن وغیرہ  پر چڑھ گئیں تو کپڑے کو جھاڑنے یا پھونک مارنےکے ذریعے  بھی اِنہیں دُور کیا جا سکتا ہے۔ یہ بہت ہی نازک ہوتی ہیں ،بعض لوگ انہیں  بڑی بے دردی کے ساتھ پکڑتے یا بلاوجہ جھاڑو وغیرہ سے ہٹاتے ہیں جس سے یہ فوراً مر جاتی ہیں یاپھرسخت زخمی ہو کر تڑپتی رہتی ہیں ایسا نہیں کرنا چاہیے۔  
جہاں چیونٹیاں بہت زیادہ آتی ہوں تو انہیں بھگانے کے لیے پنساری کی دُکان سے  ”ہینگ “خرید کر وہاں  ڈال دیجیے یا اس کی چھوٹی  چھوٹی  پوٹلیاں بنا کر وہاں رکھ دیجیے اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ چیونٹیاں  بھاگ جائیں گی ۔ 
واللہ اعلم ورسولہ اعلم عزوجل وصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! 	صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد