جواب: میرے آقائے نعمت،اعلیٰ حضرت ،امامِ اہلِسنّت مجدِّدِ دین وملّت مولاناشاہ امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن مُسْتَعْمَل پانی کی تعریف یوں اِرشاد فرماتے ہیں:''مائے مُسْتَعْمَل وہ قلیل پانی (دَہ در دَہ یعنی سو ہاتھ/ پچیس گز /دو سو پچيس فُٹ،(فتاویٰ مُصطَفَويہ ص۱۳۹) سے کم پانی) ہے جس نے یا تو تَطْہیرِ نَجاستِ حُکمیّہ سے( یعنی نَجاستِ حُکمیہ کودُور کرکے) کسی واجِب کو ساقِط (ادا)کیا یعنی اِنسان کے کسی ایسے پارہ جِسْم (بدن کے حصہ) کو مَس کیا جس کی تَطْہیر(پاکی) وُضُو یا غُسْل سے بِالْفِعل لا زِم تھی یا ظاہر بَدَن پر اُس کا اِسْتِعْمال خود کارِ ثواب تھا اور اِستِعمال کرنے والے نے اپنے بَدَن پر اُسی اَمرِثواب کی نیّت سے اِستِعمال کیا اور یُوں اسقاطِ واجِب تَطْہیریا اِقامت قُربت کر کے(یعنی وُضُو یا غُسْل کا واجِب اداہونے یا ثواب کی نیّت سے اِسْتِعْمال ہونے کے بعد جیسے وُضُو پروُضُو کرنا) عُضْو سے جُدا ہو اگرچِہ ہَنُوز (ابھی تک)کسی جگہ مُستَقَر(ٹھہرا) نہ ہو بلکہ