Brailvi Books

مچھلی کے عجائبات
9 - 55
سے۔‘‘ (تفسیر دُرِّمَنْثور ج۴ ص ۱۸۴)ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت صَفْحَہ531پر ہے : اہلِ کشْفْ فرماتے ہیں : ’’تمام جانور تسبیح (یعنی اللہ تَعَالٰی کی پاکی بیان )کرتے ہیں ، جب تسبیح چھوڑ دیتے ہیں اُسی وَقْت اُن کو موت آتی ہے۔ہر پتّا تسبیح کرتا ہے،جس وَقْت تسبیح سے غفلت کرتا ہے اُسی وَقْت دَرَخت سے جُدا ہو کر گر پڑتا ہے ۔ ‘‘ 
مَدَنی مُنّی اور غافِل مچھلیاں 
	اس سلسلے میں ایک ایمان افروز حِکایت مُلاحَظہ ہو، مُلکِ یَمَن میں ایک شَخص دریا کے کَنارے مچھلیاں پکڑ رہا تھا،اُس کی بچّی بھی پاس ہی بیٹھی تھی،جب بھی کوئی مچھلی ہاتھ آتی وہ اُسے پیچھے رکھی ہوئی ٹوکری میں ڈال دیتا ، بچّیمچھلی اٹھا کر دوبارہ پانی میں ڈال دیتی۔ جب وہ شخص شکار سے فارِغ ہوا اور مُڑ کر دیکھا تو ٹوکری میں ایک بھی مچھلی نہ تھی!اپنی بیٹی سے پوچھا:مچھلیاں کہاں گئیں ؟اُس نے جواب دیا : پیارے ابّو !آپ ہی نے تو بتایا تھا کہ حدیثِ پاک میں ہے :’’ جال میں وُہی مچھلی پھنستی ہے جو اللہ عَزَّوَجَلَّ کے ذِکْر سے غافِل ہوجاتی ہے ۔ ‘‘ لہٰذا مجھے اچّھا نہیں لگا کہ ہم وہ مچھلی کھائیں جو ذِکرُ اللہ عَزَّوَجَلَّ سے غافل ہوگئی۔اپنی بچّی کی زَبان سے ایسی پُرحِکْمت بات سُن کر اُس شخص پر رقّت طاری ہو گئی اور وہ رونے لگا اوراُس نے مچھلی پکڑنے کا کانٹا پھینک دیا ۔            		(صفۃُ الصّفوۃ ج۴ ص ۳۵۷مُلَخَّصاً )               
      اللہ ربُّ الْعزّت عزَّوَجَلَّ کی اُن پر رَحمت ہو اور اُن کے صَدقے ہماری  بے حساب مغفِرت ہو۔ ٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم