کھانے لگتی ہے۔اُس کے شکار کابچا کُھچادوسرے دریائی جانور بھی کھاتے ہیں ۔جب ماہی گیر قُوقی مچھلی کاشکار کرنے کی کوشِش کرتے ہیں تو اپنے کانٹے سے حملہ کر کے کِشتی پھاڑدیتی اور ڈوبتے ہوئے ماہی گیر وں کو ہڑپ کرجاتی ہے !قُوقی کا شکار کرنے والے اِسی مچھلی کی کھال اپنی کِشتی پر چڑھا لیتے ہیں کیوں کہ اِس کی اپنی کھال پر اِس کا کانٹا اثر نہیں کرتا ! (اَیضاً ص۳۶۳)
قاطوس
قاطوسبَہُت بڑی کی مچھلی ہے ،بڑی بڑی کِشتیوں کو توڑ پھوڑ ڈالتی ہے۔ قاطوس مچھلی میں ایک عجیب بات یہ ہے کہ اگر کسی کِشتی میں حَیض والی عورت سُوارہو تو اُس کِشتی کے قریب بھی نہیں جاتی ! مَلّاح (یعنی کِشتی چلانے والے)قاطوس مچھلی کوخوب جانتے ہیں ،اگر کہیں اس کا سامنا ہو جائے تو اُس کے سامنے عورت کے حیض سے آلود کپڑے پھینکتے ہیں جس سے یہ بھاگ جاتی ہے۔( عجائبُ الْحَیْوانات ص۲۲۰ مُلَخَّصاً )
دُلْفِین(سوس مچھلی)
دُلِفین بَہُت ہی پیاری مچھلی ہے، کِشتی والے اسے دیکھ کر بے حد خوش ہوتے ہیں ۔ دُلِفین مچھلی اگرکِسی انسان کو ڈوبتے ہوئے دیکھ لے تو فوراً اُس کی مدد کوپہنچ جاتی ہے اور اُسے دھکیلتی ہوئی کَنارے کی طرف لے جاتی ہے،بعض اوقات ڈوبتے آدَمی کے نیچے ہو کر اُسے اپنی پیٹھ پرسُوار کر لیتی ہے اور بعض اوقات اپنی دُم سے اُسے ساحِل کی طرف لے آتی ہے۔ (ایضاً ص۲۲۱)دُلِفین مچھلی مِصْر کے دریائے نیل میں پائی جاتی ہے۔