جلائی گئی تو اُسے خوب جلن مچی اور ٹھنڈک حاصِل کرنے کیلئے اُس نے پانی میں ڈُبکی لگا دی اورضِمناً اُس زندہ جزیرے پر موجود لوگ ڈوب گئے۔( عجائب الحیوانات ص ۲۲۹بتصرُّف )
زامور
زامور ایک چھوٹی سی مچھلی ہے ۔اِس مچھلی کو انسان کی آوازبڑی بھلی معلوم ہوتی ہے،اسی لیے کِشتی آتی دیکھ کر یہ اُس کے ساتھ ساتھ ہو لیتی ہے تا کہ انسانوں کی آواز سنتی رہے، جب یہ کسی بڑی مچھلی کو کِشتی پر حملہ کرنے کے لیے آتے دیکھ لیتی ہے تو فوراً پُھدک کر اُس کے کان کے اندرگُھس جاتی ہے اور برابر پھڑکتی رہتی ہے ، بڑی مچھلی شدّتِ تکلیف سے کِشتی سے رُخ موڑ کرساحِل کی طرف لپکتی ہے تاکہ کسی پتَّھر پر اپنا سر مارے، چُنانچِہ جب اُسے کوئی پتَّھر نظر آتا ہے تووہ اُس پر زور زورسے اپنا سر پٹخنے لگتی ہے یہاں تک کہ مر جاتی ہے ۔ زامور کی اس خوبی کے پیشِ نظر ماہی گیر اُس سے بَہُت پیار کرتے ہیں اور اُسے کِھلاتے رہتے ہیں اور اگر کبھی زامور جال میں پھنس جائے تو اُسے چھوڑ دیتے ہیں ۔ (حَیاۃُ الحَیَوان ج ۲ص۶)
ویل مچھلی
آج بھی زندہ رہنے والے جانوروں میں ویل مچھلی سب سے بڑا جانور ہے اور ویل مچھلیوں کی ایک قسم جو’’ بلو ویل‘‘ کہلاتی ہے وہ سائز اور وَزْن کے اعتِبار ویل مچھلیوں میں سب سے بڑی ہوتی ہے ۔ایک بلو ویل ایسی بھی پکڑی جا چکی ہے جو کہ 108فُٹ لمبی اور131 ٹن(یعنی 3668من) سے زیادہ وزنی تھی!بلو ویل برفانی سَمُندروں میں رہتی ہے۔