بِغیر گلپھڑے کی مچھلی کھانا کیسا؟
سُوال:بِغیر گلپھڑے کی مچھلی حلال ہے یا حرام؟
جواب: حلال ہے۔
مچھلی کی کونسی قسم حرام ہے؟
سُوال: کیا مچھلی کی کوئی قسم حرام بھی ہے؟
جواب:نہیں ایسی کوئی قسم نہیں ، صِرْف وہ مچھلی حرام ہے جو دریا میں خُود بَخود مر کر اُلَٹ جائے ۔ ہاں ! اگر کسی کیمیکل یا ہتھیار وغیرہ کی ضَرْب سے پانی ہی میں مر کراُلٹ گئی تب بھی حلال ہے جیساکہ صَدْرُالشَّریعہ، بَدرُالطَّریقہ حضرتِ علّامہ مولانامفتی محمد امجد علی اعظمی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِی فرماتے ہیں :’’جو مچھلی پانی میں مر کر تَیر گئی یعنی جوبِغیر مارے اپنے آپ مر کر پانی کی سَطْح پر اُلٹ گئی وہ حرام ہے، مچھلی کو مارا اور وہ مرکر اُلٹی تیرنے لگی، یہ حرام نہیں ۔‘‘ (بہارِ شریعت ج۳ ص ۳۲۴)
مچھلی کے حلال ہونے کی دیگر صورَتیں
بہارِ شریعت میں ہے:’’پانی کی گرمی یا سردی سے مچھلی مرگئی یا مچھلی کو ڈورے میں باندھ کر پانی میں ڈال دیا اور مرگئی یا جال میں پھنس کر مرگئی یا پانی میں کوئی ایسی چیز ڈال دی جس سے مچھلیاں مرگئیں اور یہ معلوم ہے کہ اُس چیز کے ڈالنے سے مَرِیں یا گھڑے یا گڑھے میں مچھلی پکڑ کر ڈال دی اور اس میں پانی تھوڑا تھا اس وجہ سے یا جگہ کی تنگی کی وجہ سے مرگئی ان سب صورَتوں