Brailvi Books

مچھلی کے عجائبات
13 - 55
 تَرَدُّد (یعنی تَذَبذُب،شک و شبہ )رہا کہ یہ مچھلی ہے بھی یا نہیں !بعض اَقسام تو  عقلوں کو حیران کر دینے والی ہیں ، سَمُندر کے بارے میں چونکہ کہا جاتا ہے: ’’اَلْبَحْرُ لَا تُحْصٰی عَجَائِبُہٗ‘‘ یعنی سَمُندری عجائبات شُمار میں نہیں آسکتے۔یہی وجہ ہے کہ سَمُندر سے نِت نئی مخلوقات کی دریافت کے ساتھ ساتھ مچھلیوں کی بھی عجیب سے عجیب ترین اَقسام کی فراہمی کا سلسلہ جاری و ساری ہے ۔ لہٰذا بعض مچھلیوں سے متعلِّق یہ بات ہر دور کے عُلماء میں زیر بحث رہی ہے کہ یہ چیز مچھلی ہے یا نہیں ۔ 						
							                                  رَحْمَۃُاللہِ تعالٰی علیہ
دو مچھلیوں کے مُتَعلِّق اعلٰی حضرت کی تحقیقِ اَنِیق
    فتاوٰی رضویہ شریف جلد 20صَفْحَہ323تا 336پر اسی طرح کی دو مچھلیوں پرعمدہ تحقیق بیان کی گئی ہے، ایک مچھلی کا نام جِرِّیْث اور دوسری کا نام عَرَبی میں جِرّی فارسی میں مارماہی اور اُردو میں بام مچھلی ہے یہ دونوں مچھلی اپنی شکل میں ایسی ہیں کہ ان کے مچھلی ہونے یا نہ ہونے میں نہ صِرف یہ کہ عوام میں تَرَدُّد یعنی شک و شبہ رہا بلکہ بعض  فُقَہا ئے کرام  رَحمَہُمُ اللہُ السّلام کے بھی اس طرح کے اَقوال کُتُب میں نَقْل ہوئے جن کے مطابِق مچھلی نہ ماننے کی بِنا پر اُن کا کھانا جائز نہیں تھا لیکن اعلیٰ حضرت، امامِ اہلِسنّت ،مجدِّدِ دین وملّت مولانا شاہ امام احمد رضاخان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحمٰن نے  فُقَہا ئے کرام  رَحمَہُمُ اللہُ السّلام کی جو تحقیق اس مقام پر نَقْل کی ہے اُس میں یہ ثابِت کیا ہے کہ یہ دنوں مچھلیاں ہیں اور حلال ہیں ، امام اہلِ سنّت رَحْمَۃُاللہِ تعالٰی علیہ نے یہ بھی بیان کیا کہ اہلِ لُغَت ان دونوں مچھلیوں کو ایک ہی سمجھتے ہیں لیکن