گواہوں کی موجودَگی میں عورت کی طرف سے ’’ایجاب’‘ کر لے ۔ مَثَلاً کہے: میں نے 786 روپے اُدھار مَہر کے بدلے فُلانہ بنتِ فُلاں بن فُلاں کا تجھ سے نکاح کیا،مَرد کہے میں نے قبول کیا یہ نکاحِ فُضُولی ہوگیا، پھر عورت کو اِطِّلاع کی گئی یا دولھا نے خود بتایااور اس نے قَبول کرلیا، تو نکاحہوگیا، مرد بھی ’’ ایجاب’‘ کرسکتا ہے۔ نکاحِ فُضولی حنفیوں کے یہاں جائز ہے مگر خلافِ اَولیٰ ہے۔ البتَّہ شافعِیّوں ، مالِکیّوں اور حَنبلیّوں کے یہاں باطِل ہے۔
عذابِ جہنَّم کی جھلکیاں
جسسے مَعَاذَ اللہ عَزَّوَجَلَّ کفر صادِر ہوگیا اُسے چاہیے کہ دلائل میں الجھنے کے بجائے فوراً توبہ کرے۔ مَعَاذَ اللہ جس کا خاتِمہ کفر پر ہوگا وہ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے جہنَّم میں رہے گا۔