Brailvi Books

خزانے کے اَنبار
8 - 39
 ہوتی اُن کے لئے اِس حِکایت میں درسِ عِبرت کے بے شمار مَدَنی پھولہیں ۔  
گھپ اندھیری قبر میں جب جائے گا		بے عمل!  بے انتِہا گھبرائے گا
کام مال و زر وہاں نہ آئے گا			غافِل انساں یاد رکھ پچھتائے گا
                       جب ترے ساتھی تجھے چھوڑ آئیں گے			قبر میں کیڑے تجھے کھا جائیں گے  (وسائل بخشش ۳۷۶)  
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!  	صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
مالِ کثیر میں کہیں خُفیہ تدبیر تو نہیں ؟
	میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!  یہ حقیقت ہے کہ بعض اَوقات اللہ عَزَّوَجَلَّ کثرتِ مال ومَنال سے نواز کر بھی آزمائش میں ڈال دیتا ہے،  جیسا کہ دعوتِ اسلامی کے اِشاعَتی ادارے مکتبۃُ المدینہ کی مطبوعہ 1548 صفْحات پر مشتمل کتاب ’’ فیضانِ سنّت‘‘ جلد اوّل صَفْحہ682پر ہے:  صِحّت کی نعمت اور دولت کی کثرت اکثر مُبتَلائے مَعصِیَت کر دیتی ہے،  لہٰذا جو   (حسین وشانداریا)   خوب جاندار یا   (زبردست)  مالدار یا صاحِبِ اقتِدارہو اُس کو خدائے علیم و خبیرعَزَّوَجَلَّ  کی خُفیہ تدبیرسے بَہُت زیادہ ڈَرنے کی ضَرورت ہے،  جیسا کہ حضرتِ سیِّدُنا حَسَن بصری عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِی  فرماتے ہیں :  ’’ جس شخص پر اللہ عَزَّوَجَلَّ دُنیا میں    (روزی میں خوب کثرت ،  فرمانبردار اولاد کی نعمت،  مال و دولت ،  حسین صورت،  اچھی صِحّت،  منصبِ وَجاہت،  عُہدۂ وَ زارت یا صدارت یا حکومت وغیرہ کے ذَرِیعے)  فراخی  (فَ۔ رَا۔ خی)   کرے مگر اُسے یہ اندیشہ نہ ہو کہ کہیں یہ   (آسائشیں )   اللہ عَزَّوَجَلَّ کی خُفیہ تدبیر تو نہیں،  تو ایسا شخص اللہ عَزَّوَجَلَّ کی خُفیہ تدبیر سے غافِل ہے۔  ‘‘     (تَنبِیہُ الْمُغتَرِّیْن  ص۱۲۸دارالمعرفۃ بیروت)