سَعدبن ابی وقّاص رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کی بے مثال کرامت بھی سامنے آئی کہ آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہنے بے خَطَراپنا گھوڑا دریائے دِجلہ کی بِپھری ہوئی موجوں میں ڈال دیا! اور یہ بھی معلوم ہوا کہ خواہ کتنا ہی بڑا خزانے کا انبار ہو بِالآخِر بے کار ہو کر رہ جاتا ہے۔ اب ایک بَہُت بڑے غفلت شِعاراسرائیلی مالدار کی عبرتناک حکایت آپ کے گوش گزار کرتا ہوں ، اگر آپ کا دل زندہ ہوا تو اسے سُن کر اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّ آپ کو خَزانے کے انبار بالکل بیکار محسوس ہونے لگیں گے چُنانچِہ دعوتِ اسلامی کے اِشاعتی اِدارے مکتبۃُ المدینہ کی مَطْبُوعہ 412 صفْحات پرمُشتمِل کتاب ’’ عُیُونُ الحِکایات‘‘ حصّہ اوّل، صفْحہ74 پر نقْل کردہ حِکایَت کا خُلاصہ مُلاحَظہ فرمائیے: حضرتِ سیِّدُنا یزیدبن مَیْسَرَہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں کہ پہلی اُمَّتوں میں ایک مال دار مگر کنجوس شخْص تھا، وہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی راہ میں کچھ بھی خرچ نہ کرتا، ہر وقْت کثرتِ دَھن کی دُھن (یعنی دولت کی لگن) میں مگن رہتا اوراِس کی پَیہَم کوشش رہتی کہ بس کسی طرح مال بڑھتا رہے۔ اُس ناعاقِبت اَندیش، حریصِ مال ودولت کی زندَگی کے شب وروز اپنے اَہل وعیال کے ساتھ خوب عَیْش وعِشْرت اور نہایت غَفْلت کے ساتھ بَسَرہو رہے تھے۔ ایک دن اُس کے گھر کے دروازے پر کسی نے دَستک دی۔ اُس غافِل دولت مند کے غلام نے دروازہ کھولا تو سامنے ایک فقیر کو پایا، آنے کا مقصد پوچھا، جواب ملا: جاؤاور اپنے مالِک کو باہَربھیجو، مجھے اُس سے کام ہے۔ غلام نے جھوٹ بولتے ہوئے کہا: ’’ وہ تو تیرے ہی جیسے کسی فقیر کی مدَد کرنے باہَر گئے ہیں ۔ ‘‘ فقیر چلا