ص۱۴۱) ٭ عیدَین میں مرد کے لئے چاندی کی جائز والی انگوٹھی پہننا مُستحب ہے۔ (بہارِ شریعت ج ۱ص ۷۷۹ ، ۷۸۰ بتصرف مکتبۃ المدینہ باب ا لمدینہ کراچی) ٭انگوٹھی اُنھیں کے لیے سنّت ہے جن کو مُہر کرنے (یعنی اِسٹامپ STAMP لگانے) کی حاجت ہوتی ہے، جیسے سلطان و قاضی اور عُلَما جو فتوے پر (انگوٹھی سے) مُہرکرتے (یعنی اِسٹامپ لگاتے) ہیں ، ان کے علاوہ دوسروں کے لیے جِن کو مُہر کرنے کی حاجت نہ ہو سنّت نہیں البتّہ پہننا جائز ہے۔ (فتاوٰی عالمگیریج۵ ص۳۳۵) فِی زمانہ انگوٹھی سے مُہر کرنے کا عُرف نہیں رہا، بلکہ اس کام کے لئے’’ اِسٹام’‘ بنوائی جاتی ہے۔ لہٰذا جن کو مُہر نہ لگانی ہواُن قاضی وغیرہ کے لئے بھی انگوٹھی پہننا سنّت نہ رہا٭مرد کو چاہیے کہ انگوٹھی کا نگینہ ہتھیلی کی طرف رکھے اور عورت نگینہ ہاتھ کی پُشت کی طرف رکھے۔ (الہدایۃ ج۴ ص۳۶۷) ٭ چاندی کا چَھلّا خاص لباسِ زَنان (یعنی عورتوں کا پہناوا) ہے مَردوں کو مکروہ۔ (یعنی ناجائز وگناہ ہے) (فتاوٰی رضویہ ج۲۲ ص۱۳۰) ٭عورت سونے چاندی کی جتنی چاہے انگوٹھیاں اور چھلّے پہن سکتی ہے ، اِس میں وزن اور نگینے کی تعدادکی کوئی قید نہیں ٭لوہے کی انگوٹھی پر چاندی کا خَول چڑھا دیا کہ لوہا بالکل نہ دکھائی دیتا ہو، اس انگوٹھی کے پہننے کی مُمانَعَت نہیں ۔ ( عالمگیری ج۵ص۳۳۵) ٭ دونوں میں سے کسی بھی ایک ہاتھ میں انگوٹھی پہن سکتے ہیں اورسب سے چھوٹی انگلی میں پہنی