ہونے ) سے اُن کا دل پریشان (ہو) نہ وُجُودِ مال (یعنی مال ہونے ) سے اُن کی نظر (پریشان ہو ) ، وہ مُختار ہیں ( یعنی با اختیار ہیں کہ چاہیں تو بقیہ مال صَدَقہ وخیرات کر دیں یا اپنے پاس ہی رکھیں ) ۔
{11}حاجت سے زیادہ کا مَصارِفِ خیر (یعنی اچّھی جگہوں ) میں صَرف (خَرچ) کردینا اور جَمع نہ رکھنا صورتِ سِوُم میں تو واجب تھا باقی جُملہ صُوَر (یعنی دیگر تمام صورَتوں ) میں ضَرور مطلوب (یعنی پسندیدہ) ، اور جوڑ کر (یعنی جمع) رکھنا اس کے حق میں ناپسند ومَعیوب کہمُنْفَرِد کو اس کا جوڑنا طولِ اَمَلَ (یعنی لمبی اُمّید ) یا حُبِّ دُنیا (یعنی دنیا کی مَحَبَّت ) ہی سے ناشِی (یعنی پیدا ) ہوگا۔ (مطلب یہ کہ مال جمع کرنا لمبی اُمّید یا دُنیا سے مَحَبَّت ہی کی وجہ سے ہوگا اور یہ دونوں صورتیں اچّھی نہیں ہیں )
دُنْیا کا مُسافِر
فرمانِ مصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہے: ’’دُنیا میں یُوں رہ گویا تُو مسافر بلکہ راہ چلتا ہے اور اپنے آپ کو قبر میں سمجھ کر صبح کرے تو دل میں یہ خیال نہ لاکہ شام ہوگی اور شام ہوتو یہ نہ سمجھ کہ صبح ہوگی۔ ‘‘ (سُنَنِ تِرمِذی ج۴ ص۱۴۹ حدیث۲۳۴۰ دارالفکربیروت)
تمہیں شرم نہیں آتی
سلطانِ مدینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ایک موقع پرارشاد فرمایا: یَا اَیُّہَا النَّاسُ اَمَا تَسْتَحْیُوْنَاے لوگو! کیا تمہیں شرم نہیں آتی ؟ حاضِرین نے عَرض کی: یا رسولَ اللہ! کس بات سے؟ فرمایا: جَمع کرتے ہو جونہ کھاؤ گے اور عمارت بناتے ہوتو جس میں نہ رہو گے اور وہ آرزُوئیں باندھتے ہو جن تک نہ پہنچو گے اس سے شرماتے