Brailvi Books

خزانے کے اَنبار
33 - 39
ایک سے دو اور دوسے چاربھلے ہوتے ہیں ، ایک   (عالم)  کی نظر کبھی خطا کرے تو دوسرے   (عُلَماء)   اُسے صَو اب   (یعنی صحیح بات)   کی طرف پھیر دیں گے،  ایک   (عالم)  کو مرض وغیرہ کے باعث کچھ عُذر پیش آئے تو جب اور  (عُلماء)   موجود ہیں کام بند نہ رہے گا لہٰذا  تَعَدُّدِ عُلَمائے دین   (علمائے دین کی کثرت)   کی طرف ضَرور حاجت ہے۔ 
{7} عالم نہیں مگر طلبِ علمِ دین میں مشغول ہے اورکَسب میں اِشتِغال  ( مال کمانے میں مشغول ہونا )   اُس   (یعنی علمِ دین کی طلب)  سے مانِع   (یعنی روکنے والا)   ہوگا تو اس پر بھی اُسی طرح اِبقاء و جمع مَسطُور آکد واَہَم ہے۔    (یعنی اس کے لئے بھی حسبِ ضَرورت مال جمع کرنا اور مال کے ذارئِع کو باقی رکھنابَہُت اَہَم وضَروری ہے )   
{8}تین صورَتوں میں جَمع مَنع ہُوئی،  دومیں واجِب ،  دو میں  مُؤَکَّدْ   (یعنی تاکیدی اور )  جو ان آٹھ  (قِسموں )   سے خارِج ہو،  وہ اپنی حالت پر نظر کرے اگر جَمع نہ رکھنے میں اس کاقَلب پریشان ہو،  تو جُّہ بَعبادت و ذِکرِ الہٰی میں خَلَل پڑے تو بمعنیٔ مذکوربَقَدرِ حاجت جَمع رکھنا ہی افضل ہے اور اکثر لوگ اِسی قسم کے ہیں ۔  
{9}اگرجَمع رکھنے میں اس کا دل مُتَفَرِّق  (یعنی مُنتَشِر)   اور مال کے حفِظ  (یعنی حفاظت)   یا اس کی طرف مَیلان  (جُھکاؤ)   سے مُتَعلِّقہوتوجمع نہ رکھنا ہی افضل ہے کہ اَصل مقصود ذِکرِ الہٰی کے لیے فَراغ بال  (فارِغ ہونا)   ہے جو اُس میں مُخِل  ( خلل ڈالنے والا)   ہو وُہی ممنوع  ہے۔ 
{10}جواصحاب نُفُوسِ مُطْمَئِنَّہ  (یعنی اہلِ اطمینان)   ہوں ،   (کہ)  نہ عَدَمِ مال  (مال نہ