Brailvi Books

خزانے کے اَنبار
32 - 39
مکانوں دکانوں کے کرائے پر بسر ہے کہ  (کرایہ)   مہینہ پیچھے آتا ہے،  تو ایک مہینے کا اور زمیندار ہے کہ فصل  (چھ ماہ)   یا سال پر پاتا ہے تو چھ مہینے یا سال بھر کااور اصل ذَرِیعۂ مَعاش مَثَلاً آلاتِ حرفَت   ( یعنی کام کے اَوزار)  یا دکان مکان دیہات بَقَدرِ کِفایت کا باقی رکھنا تو مُطلَقاً اس پر لازِم ہے۔  
{5}جو عالمِ دین مُفتِیِٔ شَرع یا مُدافِعِ بِدع   (بد مذ ہبیت کوروکنے والا)   ہو اور بیتُ المال سے رِزق نہیں پاتا،  جیسا   (کہ اب)  یہاں ہے، اور وہاں اس کا غیر  (یعنی کوئی دوسرا)   ان مَناصبِ دِینیہ   (یعنی دینی مَنصَبوں )   پرقِیام نہ کرسکے کہ اِفتا   ( فتویٰ دینے)  یا دَفعِ بِدعات میں اپنے اَوقات کا صَرف کرنا اس پر فرضِ عَین ہو اور وہ مال و جائداد رکھتا ہے جس کے باعث اُسے غَنا  (مالی طور پر مضبوطی )  اور ان فرائضِ دِینیہ کے لیے فارِغُ البالی ہے   (یعنی روزگار وغیرہ سے بے فکری ہے)   کہ اگر   (سارا ہی مال)  خَرچ کر دے مُحتاجِ کَسب   (یعنی کام کاج کرنے کا محتاج )  ہو اور ان اُمُور  (یعنی ان دینی فریضوں کی ادائیگی)   میں خَلَل پڑے،  اس پر بھی اَصل ذَرِیعے کا اِبقا   (یعنی باقی رکھنا)  اور آمَدَنی کا بَقَدرِ مذکور جَمع رکھنا واجِب ہے ۔  
{6}اگر وہاں اور بھی عالِم یہ کام کرسکتے ہوں تو اِبقاء وجمعِ مذکور  (حسبِ ضَروت مال جمع کرنا اور مال کے ذرائِع باقی رکھنا)   اگر چِہ واجِب نہیں مگر اَہَم و مُؤَکَّدْ  (سخت تاکید کیا ہوا)  بیشک ہے کہ علمِ دین و حمایتِ دین کے لیے فَراغ بال   ( یعنی خوشحالی)   ،  کَسبِ مال  ( یعنی مال کمانے)   میں اِشتِغال  ( یعنی مشغول ہونے)   سے لاکھوں درجے افضل ہے مَعہٰذا   (یعنی اسی کے ساتھ )