Brailvi Books

خزانے کے اَنبار
31 - 39
 تونَقْضِ عَہْد  (یعنی وعدہ خِلافی)   ہے اور بعدِ عہد پھر جَمع کرنا ضَرور ضُعفِ یقین سے نَاشِیٔ   (یعنی یقین کی کمزوری کی وجہ سے ہے )   یا اُس کامُوْہِمْ   ( یعنی وہم ڈالنے والا )   ہوگا،  ایسے   (حَضرات )     اگر کچھ بھی ذَخیرہ کریں مستِحقِ عِقاب  ( یعنی سزاکے حق دار)   ہوں ۔  
{2}فَقر و توکُّل ظاہِر کرکے صَدَقات لینے والا اگر یہ حالت مُستَمِر   (مُسْ۔ ت َ۔ مِرْ یعنی برقرار)   رکھنا چاہے تو اُن صَدَقات میں سے کچھ جمع کر رکھنااُسے ناجائز ہوگا کہ یہ دھوکا ہوگا اور اب جوصَدَقہ لے گا حرام و خبیث ہوگا۔  
{3}جسے اپنی حالت معلوم ہو کہ حاجت سے زائد جو کچھ بچا کررکھتا ہے نَفس اُسے طُغیان وعِصیان   (یعنی سرکشی ونافرمانی)   پر حامِل ہوتا  (یعنی اُبھارتا )   ،  یاکسی مَعصِیَت   (یعنی نافرمانی)   کی عادت پڑی ہے اُس میں خَرچ کرتا ہے تو اُس پرمَعصِیَت سے بچنا فرض ہے اور جب اُس کایِہی طریقہمُعَیَّن  (م ُ۔ عَیْ۔ یَنْ یعنی مُقرَّر)  ہو کہ باقی مال اپنے پاس نہ رکھے تو اِس حالت میں اس پر حاجت سے زائد سب آمَدَنی کو مَصارِفِ خَیر   (یعنی بھلا ئی کے کاموں )   میں صَرف کر دینا لازِم ہوگا۔  
{4} جو ایسا بے صَبرا ہوکہ اگر اُسے فاقہ پہنچے تو مَعَاذَ اللہ عَزَّوَجَلَّرب عَزَّوَجَلَّ کی شکایت کرنے لگے اگر چِہ صِرف دل میں ،  نہ زَبان سے،  یا طُرُقِ ناجائزہ   (یعنی ناجائز طریقوں )   مِثلِ سَرِقہ   (سَ ۔ رِ۔ قَہ یعنی چوری)   یا بھیک وغیرہ کا مرتکِب ہو،  اس پر لازِم ہے کہ حاجت کے قَدَرجَمع رکھے،  اگر پیشہ وَر ہے کہ َروزکارَوزکھاتا ہے،  تو ایک دن کا، اور ملازِم ہے کہ ماہوار ملتا ہے یا