Brailvi Books

خزانے کے اَنبار
30 - 39
کے واسِطے کچھ نہیں رکھتا ، دوسرا اپنی آمدنی سے بچّوں پرایک حصّہ خَرچ کرکے دوسرا حصّہ خیرات کرتا اور تیسرا حصّہ آئندہ انکی ضَرورتوں میں کام آنے کی غَرَض سے رکھ چھوڑنے کو اچّھا جانتا ہے، ان دونوں میں افضل کون ہے؟ 
	الجواب: حُسنِ نیّت   ( یعنی اچّھی نیّت )   سے دونوں صورَتیں مَحمود  (بَہُت خوب)   ہیں ،  اور بَاِختِلافِ اَحوال   (یعنی حالات مختلِف ہونے کی وجہ سے )   ہر ایک   (کبھی)   افضل ،  کبھی واجِب،  وَلہٰذا اس بارے میں احادیث بھی مختلف آئیں اور سَلَفِ صالِح   (یعنی بزرگانِ دین )   کا عمل بھی مختلِف رہا۔  
اَقُول ُوَبِاللّٰہِ التَّوْفِیق  (اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی توفیق سے میں کہتا ہوں )  اس میں قَولِ مُوْجَزْ و جَامِع   (یعنی مختصر وجامِع قول)   اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّ یہ ہے کہ آدَمی دو  قسم   (کے)   ہیں :   (۱)    مُنْفَرِد کہ تنہا ہو اور  (۲)   مُعِیْلکہ عِیال  (یعنی بال بچّے وغیرہ)   رکھتا ہو،  سُوال اگر چِہ مُعِیْلسیمُتَعلِّق ہے مگر ہرمُعِیْل اپنے حقِّ نفس   (یعنی خود اپنے بارے)   میں مُنْفَرِد اور اس پر اپنے نفس  (یعنی اپنی ذات)   کے لحاظ سے وُہی اَحکام ہیں جو مُنْفَرِد پر ہیں لہٰذا دونوں کے اَحکام سے بَحث درکار۔  {1}وہ اَہلِاِنْقِطَاعوَ تَبَتُّل اِلَی اللّٰہاَصْحابِ تَجْرِیْد وَتَفْرِیْد   (یعنی ایسے لوگ جنہوں نے اللہ عَزَّوَجَلَّ کی خاطِر دنیا سے کَنارہ کَشی اختیار کر لی ہو اور ان پر اہل وعِیال کی ذمّے داری نہ ہو یا انکے اہل و عِیال ہی نہ ہوں )   جنھوں نے اپنے رب سے کچھ   (مال)  نہ رکھنے کا عَہد باندھا   (وعدہ کیا )  ان پر اپنے عَہْد کے سبب تَرکِ اِدّ ِخار   (یعنی مال جمع نہ کرنا )  لازِم ہوتا ہے اگرکچھ بچارکھیں