Brailvi Books

خزانے کے اَنبار
3 - 39
کا سینہ چیرتے ہوئے مردانہ وار بڑھے چلے آرہے ہیں تو اُن کے ہوش اُڑ گئے اور  ’’دَیواں آمَدَنْددَیواں آمَدَنْد‘‘   (یعنی دَیوآگئے دَیوآگئے)  کہتے ہوئے سر پر پَیر رکھ کربھاگ کھڑے ہوئے۔  شاہِ کِسریٰ کا بیٹا یَزد  گرد اپنا حَرَم   ( یعنی گھر کی عورَتیں )   اور خزانے کا ایک حِصّہ پہلے ہی ’’ حُلوَان‘‘  بھیج چکا تھا اب خود بھی مَدائِن کے درود یوار پر حسرت بھری نظر ڈالتا ہوا بھاگ نکلا۔  حضرتِ سیِّدُنا سَعد بن ابی وقّاص رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہنے ’’ مدائن‘‘  میں داخِل ہوئے تو ہر طرف عبرتناک سنّاٹا چھایا ہو اتھا،  کِسریٰ کے پُرشِکوہ   (پُر۔ شِ۔ کَو۔ ہ)   مَحَلّات ،  دوسری بلند و بالا عمارات اور سرسبزو شاداب باغات زَبانِ حال سے دنیائے دُوں   (یعنی حقیر دنیا )    کی بے ثَباتی   (یعنی نا پائیداری )   کا اِعلان کر رہے تھے۔ یہ منظر دیکھ کر بے اختیار حضرتِ سیِّدُنا سَعد بن ابی وقّاص رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہنے کی زَبانِ مبارک پر پارہ 25سُوْرَۃُ الدَّخَان  کی آیت نمبر25تا29جاری ہوگئیں ۔  
كَمْ تَرَكُوْا مِنْ جَنّٰتٍ وَّ عُیُوْنٍۙ  (۲۵)  وَّ زُرُوْعٍ وَّ مَقَامٍ كَرِیْمٍۙ  (۲۶)  وَّ نَعْمَةٍ كَانُوْا فِیْهَا فٰكِهِیْنَۙ  (۲۷)  كَذٰلِكَ وَ اَوْرَثْنٰهَا قَوْمًا اٰخَرِیْنَ  (۲۸)  فَمَا بَكَتْ عَلَیْهِمُ السَّمَآءُ وَ الْاَرْضُ وَ مَا كَانُوْا مُنْظَرِیْنَ۠  (۲۹)  
 ترجَمۂ کنزُ الایمان: کتنے چھوڑ گئے باغ اور چشمے او رکھیت اور عمدہ مکانات،  اورنعمتیں جن میں فارِغُ البال تھے،  ہم نے یونہی کیا،  اور ان کا وارِث دوسری قوم کو کردیا،  تو ان پر آسمان اور زمین نہ روئے اور انہیں مُہلَت نہ دی گئی ۔