Brailvi Books

خزانے کے اَنبار
27 - 39
 مال کا غلام ہلاک ہو 
	امام ابن حجرعلیہ رَحمَۃُ اللّٰہِ الاکبرفرماتے ہیں : مال نہ تو مطلقاً خیر  (یعنی بھلائی کی چیز)   ہے نہ ہی مَحض شَر    (یعنی بُرائی کی شے)    مال بعض اوقات قابلِ تعریف ہوتا ہے اور کبھی قابلِ مذمّت۔ لہٰذا جس نے کِفایت   (ضَرورت)    سے زیادہ حصہ حاصل کیا گویا خود کو ہلاکت پر پیش کیا، کیونکہ طبیعتیں ہدایت سے روکنے والی ہیں اورشَہوات وخواہِشات کی طرف مائل رہتی ہیں اور مال ان میں آلے کا کام دیتا ہے۔  تو ایسی صورت میں ضَرورت سے زائد مال میں سخت خطرات ہیں ۔ مزید آگے چل کر آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے حدیثِ پاک نقل کی ہے کہ شفیعِ روزِ شُمار، دو عالَم کے مالک و مختار،  حبیبِ پروردگار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اِرشاد فرمایا:   ’’دِرہَم ودینارکاغلام ہلاک ہو۔  ‘‘     (سُنَنِ اِبن ماجہ ج۴  ص۴۴۱حدیث۴۱۳۶دارالمعرفۃ بیروت)   
	میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!  کاش!  ہم پر اللہ  عَزَّوَجَلَّ کی خُصوصی رَحمت کا نُزُول ہو کہ ہم دولتِ دُنیا سے پیار کرنے اور اِسی سوچ بِچار میں گُم رہنے کے بجائے اُخرَوی سعادتوں کی طرف دھیان دینے والے بن جائیں اور یہ اِستِغاثہ  (یعنی فریاد)   ہمارے حق میں دَرَجۂ قَبولیّت کا شرَف پا لے: 
قلیل روزی پہ دو قناعَت 		فُضُول گوئی سے دیدو نفرت
		دُرود پڑھنے کی بس ہو عادت			نبیِّ رَحمت،  شفیعِ اُمّت    (وسائلِ بخشش ص۱۰۶)  
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!  	صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد