شہابُ الدِّین امام احمد بنحَجَر مکّی شافِعی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِی نے مال ودولت کی آفات تفصیلاً بیان فرمائی ہیں ، اُن میں سے چندکا ذِکر کرتا ہوں :
دِینی آفات
مال ودولت کی کثرت انسان کو گناہوں پر اُبھارتی اور پہلے مُباح (یعنی جائز) لذّات کی طرف لے جاتی ہے حتّٰی کہ وہ اُن کا اِس قدَر عادی ہو جاتا ہے کہ اُس کے لئے اُنہیں چھوڑنا انتہائی مشکِل ہوجاتا ہے یہاں تک کہ اگر وہ حلال کمائی کے ذریعے اُنہیں حاصل نہ کرسکے تو بسا اوقات حرام کام کرنے لگتا ہے، کیونکہ جس کے پاس مال کثرت سے ہو، اُسے لوگوں سے میل جول اور تعلُّقات بڑھانے کی بھی زیادہ ضَرورت ہوتی ہے اور جو اِس چیز میں مبتَلا ہو جائے وہ عُمُوماً لوگوں سے مُنَافَقَت سے پیش آئے گا اور اُنہیں راضی یا ناراض کرنے کے مُعامَلے میں اللہ عَزَّوَجَلَّ کی نافرمانی کا مُرتکِب ہو گا تو اِس کے نتیجے میں وہ عداوت، کینہ، حسد، ریاکاری، تکبُّر، جھوٹ، غیبت، چغلی وغیرہ کا باعث بننے والے دیگر کئی بڑے بڑے گناہوں میں مبتَلاہو جائے گا۔
دُنیَوِی آفات
مال داروں کو لاحِق ہونے والی دُنیوی آفات میں خوف و غم، پریشانی، مَصائب کا سامنا، اَمارت (یعنی مالداری) برقرار رکھنے کے لئے ہر دم مال کمانا اور اُس کی حفاظت کرنا وغیرہ دیگر کئی آفات شامل ہیں ۔