مِرا دل پاک ہو سرکار دُنیا کی مَحَبَّت سے
مجھے ہو جائے نفرت کاش! آقا مال ودولت سے (وسائل بخشش ص۱۳۳)
مَحَبّتِ مال ودولت کی تباہ کاریاں
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! واقِعی مال ودولت کی مَحَبَّت انسان کو خواری وذلّت کے عمیق (یعنی گہرے) گڑھے میں دھکیل دیتی ہے، اگرچِہ بعض اَوقات انسان دُنیا میں تھوڑی بہت عزّت وشہرت حاصل کر بھی لیتا ہے مگر اکثر اُخروی تباہی وبربادی اُس کا مقدَّر بن جاتی ہے۔ دولت کے نشے میں مست رہنے والوں کے لئے حضرتِ سیِّدُناشیخ شِبْلی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْوَلِیکے بیان کردہ اِرشاد میں عبرت ہی عبرت ہے۔ مال ودولت کی مَحَبَّت میں اندھا ہونے والا اَنجامِ آخِرت سے بالکل غافِل ہوکر اَحکامِ شریعت کو پسِ پُشت ڈال دیتا ہے پھر اُسے حکْمِ خدا عَزَّوَجَلَّ کی پرواہ رہتی ہے، نہ ہی ارشادِ مصطَفیٰ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کا پاس۔ یقینا فکْرِ مال ودولت فکْرِ آخِرت سے غفلت میں ڈالتی اوربے شمار گناہوں کا سبب بنتی ہے جن میں سے چند یہ ہیں : ترکِ زکوٰۃ وعُشْر، سُود ورِشوت کا لین دَین، بُخل کی نُحُوست، قطْعِ رِحمی (یعنی رشتے داری توڑنا) ، جھوٹ اور ناحق دوسروں کا مال دبا لیناوغیرہ۔
مال کی دِینی ودُنیَوِی آفات
دعوتِ اسلامی کے اِشاعتی اِدارے مکتبۃُ المدینہ کی مطبوعہ853 صفْحات پر مشتمل کتاب ’’جہنَّم میں لے جانے والے اعمال‘‘ جلد1 صَفْحَہ565 تا 567 پر شیخُ الاسلام،