Brailvi Books

خزانے کے اَنبار
24 - 39
شیطان کا غلام کون؟
	میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!  جسے مالِ دُنیا ملنے کے ساتھ ساتھ راہِ خدا عَزَّوَجَلَّمیں خرْچ کرنے کا جذبہ بھی مل گیا وہ توسعادت مند ٹھہرا لیکن جو غفلَت میں ڈالنے والی دُنیوی آسایشوں میں مُنہمِک رہا اورنفسانی خواہِشات کی پَیروی کی،  اُس نے گویا شیطان کی غلامی اِختِیار کی جیسا کہحُجَّۃُ الْاِسلام حضرتِ سیِّدُنا امام محمد بن محمدبن محمدغزالی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْوَلِی اِحیا ءُالْعُلُوم میں نَقل کرتے ہیں :  جب سب سے پہلے دِرہَم و دِینارتیار ہوئے تو شیطان نے اُن کو اُٹھا کر اپنی پیشانی پر رکھا پھر اُن کو چُوما اور بولا :  جس نے تم سیمَحَبَّت کی حقیقت میں وہ میرا غلام ہے۔    (اِحیاءُ الْعُلوم ج ۳ص۲۸۸)  
......وہ ذلیل خوار ہو
	میٹھے میٹھے اِسلامی بھائیو! ہمارے بُزُرگانِ دین رَحِمَہُمُ اللہُ المُبِیندُنیوِی مال ودولت  اور اِس کی فکْر سے آزاد اور تَوَکُّلوقناعت کی دولت سے مالا مال تھے،  دُنیَوی مستقبِل سے بڑھ کراُخروی مستقبِل کی فکْر میں مَگن رہنے والے سعادت مند تھے،  وہ اِس حقیقت سے اچّھی طرح واقِف تھے کہ دولت کی مَحَبَّت باعث رُسوائی وذِلّت ہے،  جیسا کہ مشہور ومقبول وَلیُّ اللّٰہحضرتِ سیِّدُنا شیخ شِبْلی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْوَلِیکا ارشادِ حقیقت بنیاد ہے:  جس نے دولتِ دُنیا کے ساتھ پیار کیا وہ ذلیل وخوارہوا۔   (رَوْضُ الرَّیاحِینص۱۳۹ دارالکتب العلمیۃ بیروت)