وَالْبَرَصُیعنی صدَقہ70 قسم کی بلاؤں کو روکتا ہے جن میں آسان تر بلا بدن بگڑنا (کوڑھ) اور سفید داغ ہیں (تاریخ بغداد ج۸ ص۲۰۴دار الکتب العلمیۃ بیروت)
لُقمے کے بد لے لُقمہ
سُبْحٰنَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ ! صدَقہ واقِعی بلاؤں کو دفْع کرتا ہے ۔ اِس ضِمْن میں ایک ایمان افروزحِکایت سماعت فرمائیے چُنانچِہ حضرتِ سیِّدُنا امام عبد اللہ بن اَسعَد یافِعی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہِ الْکَافِی ’’ رَوْضُ الرِّیَاحِیْن‘‘ میں نقْل فرماتے ہیں : اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی رضا کیلئے ایک عورت نے کسی محتاج (یعنی مسکین) کوکھانا دیااور پھر اپنے شوہر کو کھانا پہنچانے کھیت کی طرف چل پڑی، اُس کے ساتھ اُس کا بچّہ بھی تھا، راستے میں ایک دَرِندے (یعنی پھاڑ کھانے والے جانور) نے بچّے پر حملہ کر دیا، وہ دَرِندہ بچّے کو نگلنا ہی چاہتا تھا کہ ناگہاں (یعنی اچانک) غیب سے ایک ہاتھ ظاہِرہوا جس نے اُس دَرِندے کو ایک زوردارضَرب لگائی اوربچّے کو چُھڑا لیا، پھر غیب سے آواز آئی: ’’ اے نیک بخت! اپنے بچّے کو سلامَتی کے ساتھ لے جا! ہم نے لُقمے کے بدلے تجھے لُقمہ عطا کر دیا۔ ‘‘ (یعنی تُو نے غریب کو کھانے کا لُقمہ کِھلایا تو اللہ عَزَّوَجَلَّ نے تیرے بچّے کو دَرِندے کا لُقمہ بننے سے بچا لیا) ۔ (رَوْضُ الرَّیاحِین ص ۲۷۴ ) اللہ عَزّ َوَجَلَّ کی اُن پر رَحمت ہو اور اُن کے صَدْقے ہماری بے حساب مَغْفِرَت ہو۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم
رہِ حق میں سبھی دولت لُٹا دوں
خدا ! ایسا مجھے جذبہ عطا ہو (وسائل بخشش ص۹۱)