اعتبار سے اُن کی زندَگی کیسے گزرے گی۔ (اِحیاءُ الْعُلومج۳ص۲۸۸ )
اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی اُن پر رَحمت ہو اور اُن کے صَدقے ہماری بے حساب مَغْفِرَت ہو۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! یہاں یہ یاد رہے کہ اگر کسی کے پاس مال ہے تو اسے یہی حکم ہے کہ صَدَقہ کرنے کے بجائے اولاد کی ضَرورت کے لئے رکھ چھوڑے ۔
مِرے غوث کا وسیلہ، رہے شاد سب قبیلہ
اِنہیں خُلد میں بسانا، مَدَنی مدینے والے (وسائلِ بخشش ص۱۶۰)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
آزمائش میں کامیابی کی صورت
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! بِلاحاجت دُنیوِی مال ودولت جمع کرنے کا جذبہ قابلِ تعریف نہیں اور جسے اللہ عَزَّوَجَلَّنے بکثرت دُنیوی دولت عنایت فرمائی ہو اُس کیلئے کامیابی کی صورت یِہی ہے کہ وہ اُس کو اللہ و رسول عَزَّ وَجَلَّ و صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی اطاعت کے مطابِق خَرچ کر کے نیکیوں کی دولت میں اِضافہ کرے چُنانچِہ دعوتِ اسلامی کے اِشاعتی ادارے مکتبۃُ المدینہ کی مطبوعہ 417 صفْحات پر مُشتمِل مُنْفَرِد کتاب ’’ لُبابُ ا لاِحیاء‘‘ صَفْحَہ258 پر ہے: حضرتِ سیِّدُنا عیسیٰ رُوحُ اللہ عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامنے اِ رشاد فرمایا: ‘‘ دُنیا کو آقا نہ بناؤ ورنہ وہ تمہیں غلام بنا لے گی، اپنا مال اُس ذات